بادشاہ اکبر کا دین الہیٰ

In تعلیم
January 26, 2021

جلال الدین محمد اکبر سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرمانروا نصیر الدین محمد ہمایوں کا بیٹا تھا ۔وہ پندرہ سو بیالیس عیسویں ١۵۴٢ءمیں عمرکوٹ میں پیدا ہوا _اس کی والدہ کا نام حمیدہ بانو تھا ۔جلال الدین محمد اکبر نے جس وقت تخت وتاج سنبھالا تو اس کی عمر صرف چودہ سال تھی ۔اس وقت وہ اپنے اتالیق بیرم خان کے ساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری تعاقب میں تھا_ یہیں پر اسے اپنے باپ کے مرنے کی خبر ملی اور بیرم خان نے ایک باغ میں اس کی رسم تاج پوشی ادا کی _

بادشاہ اکبر خود پڑھا لکھا نہ تھا مگر اسے علم و ادب سے گہری دلچسپی تھی یہی وجہ ہے کہ اس کے دربار میں ہر طرح کے عالم فاضل لوگ موجود تھے _اس نے اپنی سمجھ بوجھ اور پالیسیوں سے بہت سے علاقے فتح کرکے مغلیہ سلطنت کو وسعت دی اور مغلیہ سلطنت اس کی بادشاہی کے 50سالہ زمانے میں بنگال سے افغانستان اور کشمیر سے دکن تک پھیل گئی اس کے ساتھ ساتھ مغلیہ سلطنت کی دولت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا

چونکہ اس کے سلطنت میں اب بہت سے علاقے شامل ہو چکے تھے اس لیے اس کی رعایا میں ہر مذہب کے لوگ آگئے ان سب کے درمیان پیار محبت اور یگانگت پیدا کرنا بہت ضروری تھا تاکہ سلطنت کو مزید مضبوط کیا جا سکے اس مقصد کے لیے اس نے خود بھی ایک ہندو راجکماری سے شادی کی جس کا نام تھا جودھا بائی اس کے علاوہ بادشاہ اکبر نے ایک نیا دین متعارف کروایا جس کو اس نے “دین الہی “کا نام دیا

Also Read:

https://newzflex.com/54100

اس دین میں تمام مذاہب کے عمدہ اصولوں کو یکجا کیا گیا _یہ دین خدا اور فرشتوں کے وجود سے انکاری تھا،خدا کے بجائے تصوف فطرت اور فلسفہ کوئی عبادت کے قابل سمجھا گیا _اس دین کے فروغ کے لئے ایک عمارت بنائی گئی جس کا نام تھا “عبادت خانہ “اس عمارت میں تمام مذاہب کے لوگ اکٹھے ہوکر مذہب اور فلسفے پر بحث و مباحثہ کرتے _لیکن یہ دین کامیاب نہ ہو سکا _بادشاہ اکبر کے اس اقدام کی وجہ سے اس کی محفل کے علماء و فضلاء اس سے ناراض ہوگئے _اس مذہب کے ماننے والے صرف 19 لوگ تھے لیکن بہت جلد وہ بھی ختم ہوگئے اور جو شخص آخر دم تک اس پر قائم رہا وہ تھا ببریل _