آپکا پورا نام محمّد بن ابو بکر بن ایوب بن سعد حرالرزعی الدین المعروف بابن المقیم الجوزی ہے جوزیہ ایک مدرسے کا نام تھا جو امام جوزی کا قائم کردہ تھا اس میں آپ کے والد ماجد قیم یعنی نگران اور نظم تھے اور علامہ ابن المقیم اس سے ایک عرصہ منسلک رہے۔
علامہ ابن المقیم ٦٩١ھ میں پیدا ہوے اور علم ادب اور اخلاق کے گہوارہ میں پرورش پائی آپ نے مذکورہ مدرسے میں علم و فنون کی تعلیم و تربیت حاصل کی متاخرین میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے بعد ابن المقیم کے پایے کا کوہی محقق نہیں گزرا آپ فن تفسیر میں اپنا جواب آپ تھے آپ ایک ماہر طبیب بھی تھے۔علماء طب کا بیان ہے کہ علامہ موصوف نے اپنی کتاب طب نبوی جو طبی فوائد نادر تجربات اور بیش بہا نسخے پیش کیئے ہیں وہ طبی دنیا میں انکی طرف سے ایسا اضافہ ہیں کہ طب کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
علامہ کی چند مشہور و مقبول تصنیف یہ ہیں۔
1)تہذیب سنن ابی داود 2) علوم الموقعین 3) مدارج السالکین4) زاد المعاد 5) عدةالصابرین و ذخیرةاشاکرین 6) مفتاح السعادت 7) الفوائد 8) الوابل الصیب۔
ان کے علاوہ بھی کئی ایک گرا نقدر تصنیفات ہیں جو زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔علامہ کے رفیق درس حافظ ابن کثیر رحمتہ اللّه علیہ فرماتے ہیں۔ابن القیم نے حدیث کی سماعت کی اور زندگی بھر علمی مشغلہ میں مصروف رہے انہیں متعدد علوم میں کمال حاصل تھا خاص طور پر علم تفسیر اور حدیث وغیرہ میں غیر معمولی دستگاہ تھی وہ اللّه کی عبادت و انابت کی صفت سے اس قدر متصف تھے کے شاید ہی اس دور میں ان سے زیادہ کوئی صاحب علم اور عبادت گزار ہو استاد محترم شیخ السلام ابن تیمیہ کے صحیح وارث اور انکی مسند تدریس کے کماحقہ جانشین تھے۔
آپ کی وفات ١٣ رجب ٧۵١ھ میں ہوئی اور دمشق کے باب صغیر کے مقبرہ میں اپنے والد کے پہلو میں دفن کیے گئے اللّه تعالٰی آپ کو درجات عالیہ سے نوازے۔
تحریر:: ملک جوہر