حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، ثَائِرُ الرَّأْسِ، يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ،
وَلاَ يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ” خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ”. فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ” لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ”. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَصِيَامُ رَمَضَانَ ”. قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُ قَالَ ” لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ”. قَالَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الزَّكَاةَ. قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ” لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ”.
قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلاَ أَنْقُصُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ”.
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
نجد والوں میں ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، بال بکھرے ہوئے تھے ، ہم اس کی آواز سنتے تھے اور سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا اور معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے ، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے ( تو اور بات ہے ) .آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے ( تو اور بات ہے )
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا ۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے ( تو اور بات ہے ) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا ۔ یوں کہتا جاتا تھا ، قسم خدا کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا ۔
حوالہ: صحیح البخاری 46
کتاب میں حوالہ: کتاب 2، حدیث 39
یو ایس سی-ایم ایس اے45
(فرسودہ نمبرنگ اسکیم)