تفصیلات کے مطابق ، ایف بی آر نے ’میگا انڈر انوائسنگ اسکینڈل‘ پر تحقیق شروع کی۔ایم جی پاکستان کے اہم اسٹیک ہولڈر جاوید آفریدی نے معاملے کی وضاحت کے لیے جلدی سے اپنے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ ان کا ٹویٹ پڑھیں:
‘پاکستانی کار خریداروں کو کئی دہائیوں سے کاریں بیچنے والی کمپنیوں نےمسلسل اپنے فائدے کیلیے استعمال کیا ہے- جو ان کو کم معیار کے ، غیر معیاری ماڈل مہیا کرتے چلے آرہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، صارفین کو وہ گاڑیاں خود فروخت کرنے کے لیے پہلے سے ادا کی گئی قیمت حاصل کرنے کے لیے اربوں روپے ادا کرنا پڑتے تھے۔ چونکہ ایم جی جیسے نئے داخل ہونے والوں نے کم قیمت پر جدید نئے ماڈل پیش کیے ہیں ، ہم توقع کرتے ہیں کہ دشمنی کی بجائے،اخلاقیات سے کام لیتے ہوئے بے بنیاد افواہوں سے پرہیز کیا جائے گا۔
اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کی آٹوموٹو انڈسٹری میں مقابلہ ایک ناسمجھ میں آنے والا فلسفہ ہے تاہم ،ہم سب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ منصفانہ مقابلے میں حصہ لیں تاکہ پاکستانی صارفین کو کم قیمتوں پر آٹوموبائل کی ایک بڑی اور بہتر رینج پیش کی جا سکے۔
Javed Afridi Finally Breaks Silence on FBR Investigation Against MG Motors
As per details, FBR starts research on ‘mega under-invoicing scam.’ The reports further claimed that “proof” of under-invoicing has also been circulated for correct investigation with concerned authorities and government ministers.
Javed Afridi, MG Pakistan’s main stakeholder, quickly took to his social media to elucidate the matter. His tweet read:
“Pakistani car buyers are taken advantage of for many years by cartels that concerned them with low-quality, bland models at exorbitant prices. Plus, customers had to pay billions of rupees to urge the worth that they had already paid to sell the vehicles themselves. As new entrants put in innovative new models at even lower costs, we expect malignant campaigns and unsubstantiated rumours rather than rivalry. Though we all know that competition in Pakistan’s automotive industry is an unknown phenomenon, we invite everyone to interact during a fair competition to serve Pakistani customers at lower prices with a bigger and better range of automobiles.”