Skip to content
  • by

خچر کی معلومات

خچر

آج میں ایک ایسے جانور کے بارے میں معلومات لیکر آپ حضرات ناظرین و قارئین کی بارگاہ میں آیا ہوں کہ اُس کو یہ شرفِ سعادت حاصل ہے کہ اس پر حضور اکرم شفیعِ اعظم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلَّم نے سفر فرمایا اور ویسے نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کے پاس مختلف مواقع پر سفر کرنے کیلئے مختلف اوقات میں یہ جانور ذاتی طور پر استعمال میں لائے اور پھر بعض اوقات مختلف مقامات پر آپ نے ان میں سے بعض جانوروں کو ہبہ ( تحفہ ) بھی کردیا اور ان جانوروں کی تعداد یہ ہے سات گھوڑے پانچ خچر دو گدھے اور تین اونٹنیاں تھیں

اور آج جس جانور پر تبصرہ کرنا ہے وہ ایسا جانور ہے جو دو الگ جنس کے ملاپ سے پیدا ہوا ہے اور اُس کا نام خچر ہے اور اکثر لوگ اس کو ابنِ ناحق کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں -خچر کی دو مختلف الجنس کے ملاپ سے پیدا ہونے کی وجہ سے خچر کے بدن میں گدھے کی طرح سختی اور اس کی ہڈیاں گھوڑے کی مانند ہوا کرتی ہیں اس کے علاوہ خچر کی آواز گدھے اور گھوڑے کے مابین ہوا کرتی ہے البتہ خچر میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ خچر بانجھ ہوا کرتا ہے اور اس سے اولاد کی پیدائش نہیں ہوا کرتی اور شاید یہی وجہ ہے کہ خچر کی خصلتوں مزاج اور اخلاق میں تضاد پایا جاتا ہے-سو اگر خچر کا والد گدھا ہوا کرتا ہے تو وہ گھوڑے سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے اور اگر خچر کا والد گھوڑا ہو تو وہ گدھے سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے اور انوکھی بات یہ ہے کہ خچر کا ہر جسمانی عضو گھوڑے اور گدھے دونوں سے مشابہت میں درمیانی ہوا کرتا ہے اور اس بات کا اثر خچر کے اخلاق اور خصلتوں پر بھی مرتب ہوا کرتا ہے اسی وجہ سے خچر گھوڑے کی طرح ذہین اور عاقل نہیں ہوا کرتا اور گدھے کی طرح احمق بھی نہیں ہوا کرتااور خچر میں گدھے کی مانند صبر ہوا کرتا ہے اور گھوڑے جیسی قوت موجود ہوتی ہے-

اکثر علماء کرام کا کہنا ہے کہ خچر قارون کی ایجاد ہےخچر ایک ایسا جانور ہے جو پانچ سے آٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کافی لمبی مسافت طے کر سکتا-زیادہ تر سائنسدان تحقیق کے ساتھ یہ بات بیان کرتے ہیں کہ جانوروں کی نئی نسل کو پالنے کی پوری تاریخ میں خچر سب سے زیادہ کامیاب رہے ہیں

خچر کی غذا

چوکر ، گھاس ، دالیں ، تازہ سبزیاں ، گاجر ، مکئی؛ سیب ، اناج ، سبز

خچروں کی عمر

خچروں کی اوسطاً عمر تیس سے چالیس سال ہوتی ہے لیکن اچھی دیکھ بھال کرنے سے پچاس سے ساٹھ سال تک ہو سکتی ہے

خچر کا وزن

خچر کا وزن 820-1000 پونڈ تک ہے

خچر کی آبادکاری

خچر دنیا کے سات برِّ اعظموں میں سے چھے میں تو موجود ہیں اور امریکہ کے محکمہ زراعت نے 1998 میں صرف 200،000 خچروں کو صرف ریاستہائے متحدہ میں ہی رہنے کی اطلاع دی جبکہ اسکی کنفرم تعداد معلوم نہیں ہو سکی

خچر کی فضیلت اور برکت

اسکی شان میں یہ بات سرِ فہرست ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے قرآن مجید فرقانِ حمید کے انیسویں پارے کی سورۃ النحل کی آیت نمبر آٹھ میں ارشاد فرمایا

وَالْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْھَا وَ زِیْنَۃً
ترجمہ : اور گھوڑا اور خچر اور گدھا تاکہ تم سوار ہو ان پر اور زینت کیلئے

حدیث کی دو مشہور ترین اور صحاح ستہ میں شامل کتابیں سُنَنِ ابو داؤد اور سُنَنِ نسائی میں ایک روایت ہے کہ
حضرت علی المرتضٰی شیرِ خدا کرَّمَ اللّٰہ تعالٰی وجھہ الکریم کا فرمان ہے کہ ۔ میں نے حضور مکی مدنی سرکار ، سرکار ابدقرار سیِّدَہ آمنہ کے لعل صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو ایک خچر بطور تحفے میں پیش کیا تو آپ علیہ الصلوۃ و السلامُ اُس پر سوار ہوئے

تبصرہ

یہ ہے خچر کی شان و برکت کی ربّ العالمین نے اسے سواری کے لائق جانوروں میں گنواکر اسکی قدر و قیمت میں چار چاند لگائے اور اسی پر بس نہیں بلکہ آگے چل کر فرمایا کہ یہ بطور زینت بھی پالا جا سکتا ہے اس جانور کی خوش نصیبی کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ اونٹ گھوڑے گدھے پر سواری کے علاوہ نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے اس کو بھی یہ شرفِ سعادت دیا کہ مختلف مواقع میں خچر کو سفر و حضر میں سواری کیلئے استعمال فرمایا اور آپ علیہ الصلوۃ و السلام کے خچر مبارک کا نام دلدل تھا یہ بہت عمر دراز ہوا یہاں تک کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے تک زندہ رہا اور اتنا بوڑھا ہو گیا کہ اس کے تمام دانت گر گئے اور آخر میں اندھا بھی ہو گیا تھااور اگر خچر ناپسندیدہ جانور ہوتا تو وہ لائقِ زینت نا بولا جاتا اگر خچر ناپسندیدہ ہوتا تو حضور علیہ الصلوۃ و السلام اور آپ کے صحابہ و تابعین کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہ اسکو سواری کیلئے کبھی بھی استعمال نہ فرماتے

شرعی حکم خچر کے گوشت کا

گھریلو گدھے اور گھوڑے کے ملاپ سے جس حیوان کی پیدائش ہو وہ حرام ہوتا ہے کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ” ہم نے غزوہ حنین کے روز خچروں ، گدھوں اور گھوڑوں کو ذبح کیا تو حضور اکرم شفیعِ اعظم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ہم کو گدھوں اور خچروں سے روک دیا اور گھوڑو کی ممانعت فرمائی -خچر کے حرام ہونے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ خچر دو حیوانات ایک حلال اور ایک حرام کے ملاپ سے وجود میں آتا ہے اس بناء پر اس کے حرام ہونے کو ہی ترجیح دی جائے گی کیونکہ خچر حرام گدھے اور حلال گھوڑے کی کے ملنے سے ہی پیدا ہوتا ہے

خچر کے خصائص

1 : اگر کوئی شخص گنج پن کا شکار ہو ، خچر کے کُھروں کی راکھ پیس کر تیل میں ڈالے پھر اپنے سر پر لگائے تو افاقہ ہو گا
2 : سیاہ مذکر خچر کے کُھر کو دروازے کی چوکہٹ میں دفن کردیں تو چوہا وغیرہ اندر نہ آ سکے گا
3 : سیاہ مذکر خچر کا لہو سیڑھیوں کے نیچے زینے میں دفن کر دیں تو چوہا وغیرہ اندر نہیں آ سکے گا
4 : خچر کے کُھروں کا دھواں گھر میں دیا جائے تو چوہے اور حشرات الارض بھاگ جایا کرتے ہیں
5 : ابنِ زہر اور سقراط سے منسوب ہے اگر کوئی بندہ کسی عورت کے عشق میں مبتلا ہو جائے اور وہ یہ چاہتا ہے کہ اس عشق کا خاتمہ ہو جائے تو پھر وہ مؤنث خچر کے لوٹنے کے مقام لوٹ پلٹ ہو تو عشق کا خاتمہ ہو جائے گا
6 : اگر کسی کو نزلہ زکام ہو تو وہ خچر کے گوبر کو سونگھ کر راہ میں پھینکے اور تھوک دے تو جیسے ہی کوئی اس گوبر کے اوپر سے گزرے گا تو وہ تھوکنے والا صحتیاب ہو جائے گا

خواب میں خچر کو دیکھنے کی تعبیر

خواب میں خچر پر سواری کرتے دیکھا تو اسکی تعبیر سفر کی نشاندہی اور لمبی عمر کی علامت ہے-اگر کسے ایسے شخص کو خواب میں خچر دکھائی دیا جس کا سفر کا کوئی ارادہ نہیں تو اسکی تعبیر یہ دی جائے گی کہ وہ کسی سخت مزاج شخص سے ہارے گا-مؤنث خچر کا خواب میں نظر آنا رُتبے اور عزت کی علامت ہے-عورت کو مؤنث خچر کا خواب میں دیکھنا اسکی تعبیر بانجھ ہونے کی نشاندہی ہے-کالی مؤنث خچر کا خواب میں نظر آنا مال و دولت اور سفید رنگت والی مؤنث خچر کا نظر آنا نیکی اور عزت کی علامت ہے-اگر کسی نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنی مؤنث خچر سے نیچے اُتر کر الگ ہوا ہے تو اسکی تعبیر رُتبے میں کمی آئے گی یا بیوی سے علیحدگی ہو جائے گی

از قلم : علامہ مولانا محمد وقاص مدنی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *