Skip to content
  • by

مردانہ وضع والی عورت

مردانہ وضع والی عورت

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم نورِ مُجَسَّم شاہِ بنی آدم ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلَّم ) کا فرمان عالیشان ہے ، ” تین شخص جنّت میں نہیں جائیں گے ، ماں باپ کو ستانے والا اور دیُّوث اور مردانی وضع بنانے والی عورت “

میری آج کی اس تحریر کا مقصد اعتراض اور طعن و تشنیع اور تنقید کے بغیر ایک بہت ہی اہم موضوع کی طرف توجہ دلانے کے ساتھ ساتھ چند ضروری مسائل سے آگاہی دلانا چاہتا ہوں کیونکہ آج کل گھروں کا ماحول تربیتی نظریات میں لڑکے اور لڑکی کی پرورش کرتے وقت کوئی جداگانہ فرق نہیں رکھا جاتا ہے جوکہ چند باتوں میں تو بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اسی فرق نہ ہونے کی بناء پر بعض اوقات لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں اور لڑکی کو لڑکا اور لڑکے کو لڑکی سمجھ بیٹھتے ہیں لہذا فرق بہت ضروری ہو جاتا ہے تو اب اپنے موضوع کی طرف چلتے ہیں

مذکورہ حدیث کی وضاحت

اوپر بیان کی گئی حدیث مبارکہ میں مردانی وضع بنانے والی عورت کو جنّت سے محروم قرار دیا گیا ہے تو جو عورت مردانہ لباس ، یا مردانہ جوتے پہنے یا مردانہ طرز کے بال کٹوائے وہ بھی اس وعید میں داخل ہے ۔آج کل بچوں میں اس بات کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا ، لڑکے کو لڑکی کا لباس پہنا دیا جاتا ہے جس سے وہ لڑکی معلوم ہوتا ہے جبکہ لڑکی کو معاذاللہ عزوجل لڑکے کا لباس پہنا دیا جاتا ہے مثلاً پینٹ ، شرٹ ، ہیٹ ، کیپ وغیرہ لڑکے کے جوتے اور تو اور بال بھی لڑکے جیسے رکھوائے جاتے ہیں کہ دیکھنے میں بالکل لڑکا معلوم ہوتی ہے ۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علاّمہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں ” بچوں کے ہاتھ پاؤں میں بلاضرورت مہندی لگانا ناجائز ہے ۔ عورت خود اپنے ہاتھ پاؤں میں مہندی لگا سکتی ہے مگر لڑکے کو لگائے گی تو گناہگار ہوگی حوالہ : بہارِ شریعت جلد 3 صفحہ نمبر 438
اپنے بچوں کو ایسے بابا سوٹ بھی مت پہنائیے جن پر جانور یا انسان کی تصویر بنی ہو ، بچوں کو نیل پالش بھی نہ لگائیے اور بچوں کی ماں بھی ہرگز نہ لگائے کہ نیل پالش لگی ہونے کی صورت میں اسکے نیچے ناخن پر پانی نہیں بہتا جس کی وجہ سے وضو اور غسل نہیں ہوتا لہٰذا عورت کو اس سے بچنا ہے بہتر ہے –اللّٰہ عزوجل کی لعنت…..؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

مندرجہ ذیل حدیث مبارکہ کو صحیح بخاری ، ابوداؤد ، ترمذی اور ابنِ ماجہ نے حضرتِ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کیا ہے ” اللّٰہ کی لعنت اُن عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت اختیار کریں اور اُن مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار کریں “

عورت کو مردانہ لباس یا جوتے پہننا ناجائز و گناہ ہے کیونکہ اُسے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کی سختی سے ممانعت ہے اور ایسی عورتوں پر لعنت ہوتی ہے لہذا مردانہ سویٹر پہننا بھی جائز نہیں ، اگرچہ گھر کی چار دیواری میں ہی پہنتی ہو ۔امام اہلسُنّت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مرد کو عورت عورت کو مرد سے کسی لباس ، وضع ، چال ڈھال میں بھی تشبُّہ حرام نہ خاص صورت و بدن میں ۔فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ نمبر 664

سوال : کیا عورت گھر میں واش روم میں جانے کیلئے مردانہ جوتا پہن سکتی ہے ؟

جواب : عموماً گھر کے واش روم میں مردانہ جوتا رکھ دیاجاتاہے جسے پہن کر مرد و عورت واش روم میں جاتے ہیں, حالانکہ عورت کیلیے مردانہ جوتا پہننا ناجائز وگناہ ہےچاہے گھر سے باہر پہنے یا گھر میں پہنے, ویسے پہنے یا واش روم میں جانے کے لیے پہنے ۔ مرد مردانہ اور عورت زَنانہ جوتا استعمال کرے -کسی نے حضرتِ سیِّدتُنا عائشہ رَضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْہ سے کہا کہ ایک عورت(مردوں کی طرح)جوتے پہنتی ہے انھوں نے فرمایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردانہ عورَتوں پر لعنت فرمائی ہے۔حوالہ ابو داؤد جلد 2 صفحہ نمبر 82

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰهِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:یعنی عورتوں کو مردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اور عورتوں کا امتیاز ہوتا ہے ان میں ہر ایک کو دوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے)سے ممانعت ہے،نہ مرد عورت کی وَضع(طرز)اختیار کرے،نہ عورت مرد کی۔حوالہ : بہارِ شریعت مکتبۃ المدینہ

تبصرہ……. موضوع کی مطابقت سے جو کچھ معلوم تھا یہ تو فی الحال اسکا اختصارًا بیان ہوا ہے لہٰذا طوالت میں پڑے بغیر اس بات کو ذہن نشین فرما لیں جو چیزیں مردوں کے استعمال کیلئے ہیں انہیں عورتیں استعمال نہیں کر سکتی اور جو چیزیں عورتوں کے استعمال کرنے کی ہیں اُنہیں مرد حضرات استعمال نہیں کر سکتے اور یہ باتیں صرف بڑوں کیلئے ہی نہیں ہیں بلکہ بچے کو بچی اور بچی کو بچے کی چیزیں استعمال نہیں کروا سکتے -اللّٰہ ربُّ العالمین وحدہ لاشریک لہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین

از قلم : علّامہ مولانا محمد وقاص مدنی

Twitter id
Waqaskh00123456

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *