Skip to content

استنبول

استنبول ترکی کا ایک شہر ہے استنبول کے شہر پر مسلمانوں کا پہلا حملہ 672 عیسوی میں ہوا تھا۔لیکن وہ سات سال تک محاصرے کے بعد ناکام واپس ہوئے ۔اس محاصرے کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ اس میں جلیل القدر صحابی حضرت ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ شریک تھے ۔اسی مہم کے دوران ان کا انتقال ہوا استنبول میں مدفون ہوئیں ۔
استنبول کی فتح مراد ثانی کے بیٹے محمد ثانی کے لیے ، جیسے محمد فاتح بھی کہا جاتا ہے، مقدر ہو چکی تھی ۔سلطان محمد فاتح نے 1452 میں استنبول پر پوری منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا ۔29 مئی 1453 کو استنبول پر مسلمان کا مکمل قبضہ ہوگیا ۔سلطان فاتحانہ انداز سے شہر میں داخل ہوا اور سب سے پہلے اس نے ایاصوفیہ میں جمعہ کی نماز پڑھی۔
جب مسلمانوں نے قسطنطنیہ کو فتح کیا تو یہاں کے لوگ دور نکل گئے ۔ان کا خیال تھا کہ جب فاتحین یہاں پہنچیں گے آسمان سے ایک فرشتہ اتر کر ان کو واپس دھکیل دے گا ۔سلطان محمد فاتح گھوڑے سے اتر کر کلیسا کے اندر داخل ہوا اس نے وہیں نماز ادا کی۔
مسلمانوں نے اس میں بہت سی تعمیرات کا اضافہ کیا ۔دیواروں اور چھتوں کی پچکاری پر سرمئی قلعی کروادی گئی ۔جن دیواروں پر بت بنے ہوئے تھےانہیں منہدم کرکے نئی دیوار بنوا دی گئی ۔سلطان محمد نے ایک بلند مینار تعمیر کروایا۔سلیم ثانی نے شمال کی جانب دوسرا مینار بنوایا،مراد ثالث نے باقی دو مینار اور مرمت کا سارا کام مکمل کروایا۔ اس نے صدر دروازے کے پاس اندر کی طرف سے سنگ جراحت کی دو بڑی بڑی نالیاں بنوائیں اور دو بڑے چبو ترے تعمیر کرائے۔جن پر بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی تھی ۔
استنبول کی ایک خاصیت یہ بھی ہےکہ اسے مساجد کا شہر کہا جاتا ہے،جہاں عثمانیہ عہد کا طرز تعمیر اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ یوں تو پورے شہر میں تقریبا پانچ سو مساجد ہے لیکن اسلامی فن تعمیر کا اعلیٰ نمونہ سلیمانیہ مسجد ہے ۔
دو تین سال پہلے میں ترکی حکومت کی دعوت پر آیا تھا ۔کویت میں قائم مرکزی طب اسلامی کے زیراہتمام استنبول میں تیسری طبی اسلامی کانفرنس ہوئی تھی ۔ترکی کے وزیر اعظم جناب ترگت اوزال ہمارے میزبان تھے ۔ ہم سن مندوبین ان کے ساتھ سلیمانیہ میں نماز ادا کرنے آئے تھے ۔ تمام مندوبین کے لئے اول صف میں انتظام تھا ۔ہزار ہا نمازی تھے۔ مسجد کچا کچ بھری تھی۔ خطبہ جمعہ ادھا عربی اور ادھا ترکی زبان میں تھا۔ جب نماز جمعہ ختم ہوئی تو اعلان کیا گیا کہ،،مندوبین کے لیے راستہ دے دیں،،_
ذرا سا یہ اعلان ہوتے ہی ممبر سے دروازے تک چار فٹ کا راستہ بن گیا ۔نماز دو رویہ کھڑے ہوگئے۔ایک انسان اپنی جگہ سے نہیں ہلا اور ہم سب مندوبین نہایت اطمینان سے باہر آگئے۔یہ تنظیم کی بات ہے ۔ترک اب دنیا کی نہایت شائستہ اور منظم قوم بن چکے ہیں ۔ان کا یہ ڈسپلن ان کو دنیا کی بڑی قوم بنا رہا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *