انسانی معاشرے میں لوگوں کے اکٹھے رہتے ہوۓ ایک دوسرے کے ساتھ میل جول اور تعلقات کی بنیاد پہ کچھ حقوق و فرائض ہوتے ہیں جنہیں ادا کرنا لازم ہوتا ہے جیسا کہ والدین و اساتذہ، رشتہ دار اور پڑوسی وغیرہ کے حقوق۔ بالکل اسی طرح کسی ملک کی عوام کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جنہیں پورا کرناحکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ میں یہاں تین قسم کے بنیادی عوامی حقوق کی بات کر رہا ہوں کہ اگر یہ عوامی حقوق پورےہوجائیں تو زیادہ تر معاشرتی مسائل خودبخود ختم ہو جائیں گے۔
نمبر1۔تعلیم
نمبر2۔علاج
نمبر3۔انصاف
تعلیم
علم حاصل کرنا ہر انسان کی بنیادی ضرورت اور بحیثیت مسلمان ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے۔بیشتر والدین اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کی ہر ممکن کوشش میں لگے ہوتے ہیں لیکن یہاں والدین بہت سے مسائل سے دو چار ہیں اور موجودہ تعلیمی نظام سے غیر مطمئن دیکھائی دیتے ہیں۔جو لوگ صاحبِ حیثیت ہوتے ہیں وہ کوشش کر کے اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولز اور کالجز میں داخل کرواتے ہیں۔اس کے علاوہ متوسط طبقہ اور غرباء زیادہ تر سرکاری سکولوں پر انحصار کرتے ہیں۔ابھی بھی پاکستان میں بیشمار ایسے سرکاری سکول موجود ہیں کہ جہاں کلاس روم اور چاردیواری کا کوئی تصور نہیں۔کئی سکول ایسے ہیں جہاں بجلی و پانی اور واش روم وغیرہ کی سہولت موجود نہیں ہے۔اساتذہ کی کمی اپنی جگہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا تعلیمی ڈھانچہ بھی انتہائی پرانا اور فرسودہ ہوچکا ہے جسے وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اگر فصل کو تیاری کے مراحل کے دوران ضروری ماحول فراہم نہ کیا جاۓ تو وہ فصل کبھی بھی اچھی پیداوار نہیں دے سکتی بالکل اسی طرح اگر تعلیمی نظام میں دور جدید کے تقاضوں کے مطابق اصلاحات نافذ نہ کی گئیں تو آنے والی نسل کوئی خاطر خواہ نتائج دینے میں ناکام رہے گی۔لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرے، بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بناۓ تاکہ پاکستان کا مستقبل قابل لوگوں کے ہاتھ میں محفوظ ہو۔
علاج
دنیا پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور نت نئی بیماریوں کی دریافت ایک پریشان کن صورتحال ہے۔غربت اور بےروزگاری کی شرح کے بڑھنے سے عوام جہاں ذہنی اور معاشی پریشانیوں کا شکار ہے وہیں علاج معالجہ کی مناسب سہولیات کا بھی فقدان ہے۔صحت کے شعبہ میں سرکاری ہسپتالوں کی حالتِ زار مریضوں اور ان کے لواحقین کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں۔گزشتہ دنوں پشاور کے ایک ہسپتال میں آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے 7 دل کے مریض انتقال کر گئے۔پاکستان میں ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے مریضوں کا مرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔رشوت اور کرپشن کی یہ حالت ہے کہ میڈیکل وارڈ کے گیٹ پر متعین گیٹ کیپر بھی بھی رشوت لیے بغیر وارڈ میں داخل نہیں ہونے دیتا۔سرکاری طور پر مریضوں کو ادویات نہ ہونے کے برابر ملتی ہیں اور سارا بوجھ عوام کی جیب پر پڑتا ہے۔ایک بندہ جو پہلے ہی علیل ہے اور روزی کمانے کے قابل نہیں اوپر سے علاج کے خرچے برداشت کرتے کرتے وہ خود قریب المرگ ہو جاتا ہے۔حکومت سے اپیل ہے کہ خدارا اس صورتحال کو بہتر کرکے عام آدمی کو صحت کی بنیادی سہولت فراہم بلامعاوضہ فراہم کی جاۓ تاکہ مریض اور لواحقین جس اذیت سے دو چار ہیں ان کو نجات حاصل ہو۔ہسپتالوں کا ماحول اور ضروری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاۓ۔عوام الناس کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی جمہوری حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
انصاف
تیسرا بنیادی حق ہے انصاف۔ فوری، سستے اور معیاری انصاف کی فراہمی کسی بھی معاشرے کے پھلنے پھولنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہ کبھی بھی ترقی کی راہ پہ گامزن نہیں ہوتا۔انصاف میں تاخیر یا عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں داؤ پہ لگ جاتی ہیں۔ہمارے ہاں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ شک کی بنیاد پہ پولیس نے کسی کو گرفتار کر کے کیس بنا دیتی ہے اور 20،20 سال تک وہ کیس عدالتوں میں چلتا رہتا ہے اور ملزم جیل میں اور بعد میں جرم ثابت نہ ہونے پر عدالت باعزت بریت کا فیصلہ سنا دیتی ہے۔کیا عدالت کسی بےقصور کے جیل میں گزرے وقت کا نعمل البدل لوٹا سکتی ہے؟یہاں بھی رشوت کا بازار گرم ہے جج کا ایک معمولی سا ریڈر بھی مدعی پارٹی کو کیس کی اگلی تاریخ بتانے کے پیسے لیتا ہے لیکن انصاف کی کچہری کے اندر کبھی کسی نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ فرسودہ عدالتی نظام کو تبدیل کیا جاۓاور میرٹ پہ لوگوں کی بھرتی کو یقینی بنایا جاۓ۔اسمبلی سے قانون پاس کرواۓ جائیں اور ہر کیس کی ایک مدت متعین کی جاۓ، عدلتیں اس مدت کے اندر اس کیس کو نپٹاۓ۔لوگ انصاف کی امید میں بعض اوقات زندگی کی امید ہار جاتے ہیں۔یہ تمام چیزیں عوام کے بنیادی حقوق اور حکومت کی ذمہ داریاں ہیں۔
بہت خوب ہے شک کسی بھی معاشرے کے ترقی کرنے اور پھلنے پھولنے کے لیے یہ تینوں عوامل بہت ضروری ہیں
آپ نے بہت اچھی تحریر لکھی ہے۔
اعلیٰ
بہت شکریہ آپ کا۔
boht khubbb