Skip to content

سونار کی سمجھداری

بسمہ تعالی
اسلام علیکم تمام قارئین برادر ان و خواہران امید ہے کہ آپ بفضل خدا خیریت سے ہوں گے قارئین حضرات پرانے وقت کی بات ہے کہ ایک سنار جو کہ کسی دوسرے ملک کہ رہنے والا تھا وہ لاہور آتا ہے اور اسکے پاس قیمتی سامان موجود ہے جس میں ایک قیمتی موتی بھی ہے جو کہ رات کو چمکتا ہے اور اس موتی کے بارے جوں ہی ایک چور کو معلوم ہوا جلدی سے اسکے پاس آیا اور کہنے لگا جناب کہاں کا ارادہ ہے

سونار نے کہا فلاں ملک جانے کا ارادہ ہے چورنےکہا اتفاق دیکھیں جناب میرا بھی وہاں کا ارادہ ہے چلو ایک ہی ساتھ چلتے ہیں دونوں مل کر چل پڑے سنار کو بھی معلوم ہوا کہ یہ میرا ہم سفر نہیں بلکہ اس موتی کے پیچھے ہے دونوں نے سفر شروع کیا سارا دن سفر کیا رات کے وقت جوں ہی سونے کا وقت ہوا چور نے اپنی جیکٹ اتار کے کمرے کے ایک کونے میں کھڑی کر دی

سونار نے نظر بچا کے وہ موتی اس چور کی جیکٹ میں رکھ دیا اور خود بے فکر ہو کے سو گیا ابھی چور رات کو اٹھا اسکی جیب اور سارا سامان دیکھنے لگا لیکن کہیں بھی وہ موتی نہ ملا اور وہ چور سوگیا

صبح اٹھتے ہی سنار نے نظر بچا کے وہ موتی نکال لیا جب چور اٹھا ناشتے کے دوران باتوں ہی باتوں میں چور نے سنار سے پوچھا کہ وہ تمھارا قیمتی موتی کہاں ہے جو رات کو چمک بھی نہیں رہا تھا سنار نے وہ موتی اپنی جیب سے نکالا اور کہا یہ تو میرے پاس ہے چور حیران ہوگیا کہ میں نے اسکی ساری جیب چھان ماری لیکن مجھے یہ نہ ملا آخر کار دوسری اور تیسری رات بھی سنار نے یہی عمل کیا اور چور بھی ڈھونڈتا لیکن نہ ملا آخر کار چوتھے دن چور نے کہا کہ میں تو آپ کا ہمسفر نہ تھا بلکہ اس موتی کی خاطر تیرے ساتھ چل پڑا لیکن میں آپ کو استاد مانتا ہوں آپ مجھے اتنا بتا دیں کہ وہ موتی آپ رکھتے کہاں تھے تو سنار نے جواب دیا آپ ہمیشہ دوسروں کی جیبیں ٹٹولتے رہتے ہیں کبھی اپنی جیب کو بھی ٹٹول لیا کریں

مقصد کلام یہ ہے کہ ہم ہمیشہ دوسروں کے اعمال پہ نظر رکھے ہوے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے مقصد سے کافی دور چلے جاتے ہیں تو ہمیں تھوڑی بہت اپنے اعمال و کردار پہ بھی نظر اولی و نظر ثانی کی ضرورت ہے
وسلام آپ کا بھای نجیب اللہ نجیب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *