Skip to content

خلیفہ کا قتل کے ارادے سے معافی مانگنا

خلیفہ منصور نے ایک رات اپنے وزیر کو حکم دیا کہ امام جعفر صادق رحمہ اللہ علیہ کو میرے سامنے پیش کرو تاکہ میں انکو قتل کر دو وزیر نے عرض کیا کہ دنیا کو خیرباد کہہ کر جو شخص گشہ نشین ہوگیا ہواسکوقتل کرنا قرین مصلحت نہیں لیکن خلیفہ نے غضبناک ہو کر کہا کہ میرے حکم کی تعمیل پر ضروری ہے چنانچہ مجبور جب وزیر حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ کو لینے کیلئے چلا گیا تو منصور نے غلاموں کو ہدایت کر دی کہ جس وقت میں اپنے سر سے تاج اتاروں تو تم فی الفور امام جعفر صادق رحمہ کو قتل کر دینا لیکن جب وزیر کے ہمراہ آپ تشریف لائے تو آپ کی عظمت و جلال نے خلیفہ کو اس درجے متاثر کیا کہ وہ اضطراری طور پر آپ کے استقبال کیلئے کھڑا ہو گیا اور نہ صرف آپ کو صدر مقام پر بٹھایا بلکہ خود بھی مؤدبانہ آپ کے سامنے بیٹھ کر آپ کی حاجات اور ضروریات کے متعلق دریافت کرنے لگا آپ نے فرمایا کہ میری سب سے اہم حاجت ضرورت یہ ہے کہ آئندہ پہر کبھی مجھے دربار میں طلب نہ کیا جائے تاکہ میری عبادت وریاضت میں خلل واقع نہ ہو چنانچہ منصور نے وعدہ کر کے عزت احترام کے ساتھ آپ کو رخصت کیا لیکن آپ کے دبدبے کا اس پر ایسا عصر ہوا کہ لرزہ براندام ہو کر مکمل تین شب و روز بے ہوش ربا لیکن بعض روایات میں ہے کہ تین نمازوں کے قضاء ہونے کی حد تک غشی طاری رہی بہر حال خلیفہ کی یہ حالت دیکھ کر وزیر و غلام حیرت زدہ رہ گئے جب خلیفہ سے اس کا حال دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ جس وقت امام جعفر صادق رحمہ اللہ میرے پاس تشریف لائے تو ان کے ساتھ ایک اتنا بڑا اژدہا تھا جو اپنے جبڑوں کے درمیان پورے چبوترے کو گھیرے میں لے سکتا تھا اور وہ اپنی زبان میں مجھ سے کہ رہا تھا کہ اگر تو نے ذرا سی بھی گستاخی کی تو تجھ کو چبوترے سمیت نگل جاؤں گا چنانچہ اس کی دہشت مجھ پر طاری ہو گئی اور میں نے آپ سے معافی طلب کر لی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *