آج اگر ہم بحیثیت قوم اپنا تجزیہ کریں ہم تقریبآ ہر میدان میں پیچھے ہیں اگر ہم اپنا محاسبہ کریں تو یہ بات صبح نو کی طرح واضح ہے ہم میں ذہانت کے اعتبار سے کمی نہیں نہ ہم وہ قوم ہیں جو کسی بھی میدان کو چھوڑ کر جانے والے نہیں ہیں ہماری ستر فیصد کے قریب نوجوان آ بادی ہے جو صلاحیتوں کے اعتبار سے کسی طور کم نہیں ہےپھر تو سوال پیدا ہوتا آ خر مسئلہ کہاں ہے ؟ تو جناب سب سے بڑا مسئلہ ہمارا نظام تعلیم ہے جو ہنر نہیں دیتا جو صلاحیتوں کو پروان نہیں چڑھاتا اسکے برعکس صلاحیتوں کو دباتا ہمارا نظام تعلیم انتہائی بوسیدہ ہے جس میں اصلاح کی گنجائش نہیں البتہ تبدیل کرنے کی ضرورت نظام تعلیم ایسا کیوں ہے اسکو تبدیل کیوں نہیں کرتے یہ کس نے بنایا یہ ایک الگ بحث ہے جس پر آئندہ گفتگو ہو گی جب نوجوان عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے تو ایک دم سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رشوت کلچر سفارش کلچر وسائل کی کمی چاہے وہ زندگی کا کوئی میدان ہو اسے یہ سب مشکلات جھیلنی پڑتی ہیں اگر تو اسکے پاس سفارش اچھی ہے تو تب تو وہ کامیاب ہے اگر اسکے پاس رشوت دینے کے پیسے ہی تب بھی وہ کامیاب ہے اور اگر اسکے پاس وسائل ہیں وہ اپنے لیے کاروبار ترتیب دے سکتا ہے اگر اس کے پاس ان چیزوں کی کمی ہے تو اس کی ساری زندگی ٹکریں کھانے میں گزر جائے گی اس حوالے سے ہماری ریاست اسکی کوئی مدد نہیں کرے گی بلکہ یہ اسکی طرف سے راستے میں لگائی گئی رکاوٹیں ہیں جو ایک نوجوان کی صلاحیتوں کو پنپنے نہیں دیتی ہماری ریاست اسکی ذمہ دار کیوں اور کیسے ہے یہ ایک لمبی اور تاریخی بحث ہے جو یہاں سمو نہیں سکتی اگر آ پ یہ سمجھنا چاہتے ہیں تو کمینٹ کر کے بتائیں تاکہ آ پ کو تفصیلاً آگاہ کیا جاسکے ہمیں بحیثیت قوم مسائل کی جڑ کا علم نہیں کیا وجہ ہے جس زمین کے بارے میں کہا گیا”ذرا نم ہو تو یہ بڑی زرخیز ہےاسکی زرخیزی آ ج کیوں نہیں ہے ان تہتر سالوں میں ہم ایک بھی سائنسدان پیدا نہیں کرسکے ایک دو نام جو ذہنوں میں آ رہے ہیں انہوں نے باہر سے اپنی تعلیم مکمل کی ایک یورپ کی ناجائز ریاست سال میں سینکڑوں کے حساب سے سائنسدان پیدا کررہی ہے دنیا تعلیم کے حوالے سے جدید سے جدید طریقہ اپنا رہی ہے ہمارے بچے آج بھی ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں ہمارے بچے کو میٹرک میں جا کر پڑھایا جاتا ہے اگر تم بیٹھے ہو تو ریسٹ کی حالت میں چل رہے ہو تو موشن کی حالت
Thursday 7th November 2024 8:36 am