تعارف
تاریکیوں میں روشنی کا راستہ *کامیابی کا راستہ *برائی سے اچھائی کی طرف قدم ۔ استاد کی اہمیت:انسان کی زندگی میں استاد کی خاص اہمیت ہے استاد کو بہت عزت دی جاتی ہے
حضرت علی نے فرمایا :”جس نے مجھے ایک حرف بھی سکھا دیا تو وہ میرا استاد ہے “تو سوچیں جو استاد آپ کو علم کی روشنی دیتا ہے وہ کتنی اہمیت کا مالک ہوگا؟استاد قوم کے نوجوانوں کو علوم و فنون سے آراستہ کرتا ہے اور اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں آگے چل کر کامیاب ہو سکیں ۔قرآن کی روشنی میں :”پیغمبر تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے تمہیں وہ سب کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے”بولو جو طالب علم استاد کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہیں وہ اپنی منزل کو پا لیتے ہیں ۔استاد کی دی ہوئی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے انسان اپنی زندگی کو سنوار لیتا ہے ۔
استاد کا مرتبہ
استاد ماں باپ کی طرح ہوتا ہے ماں باپ تو بچوں کو جنم دیتے ہیں لیکن اصل تربیت استاد ہی تربیت کرتا ہے ۔بچوں کو اچھائی اور برائی میں فرق بتاتا ہے اگر استاد بچوں کو ان کی اچھائی کے لیےسزا دیتا ہے تو بچوں کو برا نہیں ماننا چاہیے ۔کیونکہ استاد جو بھی قدم اٹھاتا ہے ان کی بہتری کے لیے ہوتا ہے ۔”استاد کے حقوق ” استاد روحانی والدین کا درجہ رکھتے ہیں اور شاگرد ان کی روحانی اولاد ہے ۔استاد اپنے شاگردوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں ۔استاد طالب علم کی اخلاقی تربیت کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں ۔استاد کا پہلا حق یہ ہے کہ شاگرد ان کی بات کا احترام کرے اور ان کی ہر بات کو توجہ سے سننے ۔اور اس کے عطا کئے گئے ہوئے علم کو پوری لگن سے یاد کرے ۔جب تک بچہ گھر پر ہوتا ہے اب آپ اس کی اصلاح کرتے ہیں ۔لیکن بچے کو دین و دنیا میں کامیاب بنانے کے لیے استاد کی ضرورت ہوتی ہے ۔
استاد کا کام باقی نہایت عزت اور قدر کے قابل ہے بشرطیکہ اس کی ذات اس کی عزت کو کم کر دینے والی نہ ہو ۔پہلے زمانے میں استاد کی بہت عزت ہوتی تھی ۔استاد کو بہت اونچے مرتبے پر رکھا جاتا تھا ۔”سکھایا استاد نے علم تو حاصل ہوا مرتبہ سکھایا زندگی نے جینا تو حاصل ہوا تجربہ “