Skip to content

مجاھدینِ غزوہ ہند (دوسرا حصہ)

محمد بن قاسم مہم سے لے کر سلطان محمود غزنوی کے حملے،اور پھر سلطان محمد غوری کی پرتھوی راج سے جنگ اور احمد شاہ ابدالی کی پانی پت کی لڑائی اور پھر آخری دور میں پاکستانی فوج کی بھارتی فوجوں کے ساتھ فیصلہ کن جنگ،یہ تمام معرکے غزوہ ہند کے طویل سلسلے کا حصہ ہیں،اور ان تمام کے بارے میں حضورؐنے اپنی احادیث مبارکہ میں واضع طور پر مسلمان فوجوں کو خوشخبری اور بشارتیں عطاء فرمائی ہیں۔محمد بن قاسم کی فوج سے لیکر پاکستانی فوج تک،یہ وہ تمام خوش نصیب افواج ہیں کہ جن کے حصے میں سیدی رسولؐ کی یہ بابرکت بشارتیں آئی ہیں۔ اب صرف آخری بشارت پوری ہونا باقی ہےاور وہ ہے مسلمان فوج کا دہلی پر ایک بار پھر قابض ہونااور ہندوستان کے حکمرانوں کو زنجیروں میں لپیٹ کر لانا اور پھر اس فوج کا واپس پلٹ کر شام پہنچ کر حضرت عیسیٰؑ سے ملاقات کرنا۔احادیث شریف اس بات کی بھی دلیل دیتی ہے کہ جو فوج غزوہ ہند کا آخری معرکہ لڑے گی اور پلٹ کر واپس شام پہنچے گی امام مہدی بھی اسی فوج کا حصہ ہونگے۔
ایک وہ گروہ جو ہند پر حملہ کرے گااور دوسرا وہ گروہ ہے جو حضرت عیسیٰؑ کے ساتھ ہو گا۔ محمد بن قاسم غزوہ ہند کی پہلی مہم کا آغاز اس وقت ہوتا کہ جب محمد بن قاسم اپنی فوجوں کو لے کر سندھ کی جانب روانہ ہوتے ہیں! محمد بن قاسم کی فتحءسندھ کا جائزہ لینے کےلیے اس وقت کے سیاسی حالات کا تجزیہ بھی ضروری ہے کہ جن میں یہ مہم سر انجام دی گئی تھی۔یہ اموی خلیفہ ولید بن مالِک کا دور تھا۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب ایران اور عراق کے گورنر حجاج بن یوسٌف نے سلطنت کے چاروں اطراف بڑی بڑی جنگی مہمات روانہ کر رکھی تھیں۔ موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیاد ہسپانیہ کی فتح کے لیے یورپ میں داخل ہو چکے تھے۔خراساں کے گونر قتیبہ بن مسلم کو وسطی ایشیا اور ماوراءالنہر کی فتوحات کیلے بھیجا جا چکا تھا۔اسی دور میں محمد بن قاسم کو سندھ کی طرف روانہ کیا گیا۔حجاج بن یوسف نےے جو مہم یورپ کی جانب روانہ کی اس نے آنے والے وقتوں میں اگلے آٹھ سوبرس تک اندلسیہ کی شاندار تہزیب قائم کی۔قتیبہ بن مسلم نے وسطی ایشیا کو فتح کر کے مسلمان سلطنت کی سرحدیں چین تک پہنچا دیں اور یہ سارا خطہ آج تک مسلمان ہے۔تیسری جانب محمد بن قاسم نے ہندوستان کے بت پرست اور مشرک معاشرے میں اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی،کہ جس نےآنے والی صدیوں میں پورے ہندوستان پر اسلامی حکومت قائم کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *