اس دنیا میں دو ممالک ایسے ہیں جو مذہب کے نام پر مارض وجود میں آئے پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ پے رکھی گئی۔اسی طرح 14 مئی 1948 کو اسرائیل آزاد ہوا اور اسرائیل کو یہودیت کے نام پے بنایا گیا اور ایک علیحدہ یہودی ملک وجود میں آیا۔پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جن کے آج تک اسرائیل کے ساتھ کوہی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور پاکستان نے آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا پاکستانی پاسپورٹ پر لکھا ہوتا ہے کے یہ اسرائیل کے یہ صرف اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں ہے۔
پاکستان دشمن عناصر سے مل کر اسرائیل پاکستان میں امن خراب کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کا کوہی لین دین نہیں ہے۔ویسے آج تک پاکستان اور اسرائیل کی براہ راست کوہی لڑائی تو نہیں ہوئی لیکن ١٩٦٧ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان اور اسرائیل کا مقابلہ ہو چکا ہے اور پاکستان کے رضاکار پائلٹوں نے 10 اسرائیلی جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا کسی جانی یا مالی نقصان کے بغیر۔ان میں ایک نام ایسا ہے جس کو واضع رکھا جائے گروپ کیپٹن سیف زمان انہوں نے اسرائیل کے تین جنگی طیاروں کو گرایا تھا اور ان کے جہاز کو معمولی نقصان پونچا تھا۔1973 میں پاکستانی پائلٹ کا دوبارہ اسرائیلی پائلٹس سے مقابلہ ہوا اور دوبارہ ان کو ناکو چنے چبوائے۔ آج کل یہ بحیث بہت زیادہ عام ہو رہی ہے بہت سے مسّلم ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں تھے وہ تعلقات قائم کر رہے ہیں اور مسلسل ان ممالک میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اسرائیل کے ساتھ ان ممالک کو جوڑنے میں امریکہ بہت قلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
دیکھا جائے تو ان میں بہت سے مسّلم ممالک ایسے ہیں جو یا تو بہت غریب ہیں یار پھر انکے پاس اتنی فوجی طاقت یا معاشی طاقت نہیں کے وہ ان ممالک کا مقابلہ کر سکیں اور وہ ممالک لگاتار تسلیم کرتے جا رہے ہیں۔امریکی صدر اپنے اقتدار کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ کام مکمل کرنا چاہتا ہے جس کے لیا پاکستان پر بھی انکے دوست ممالک کے ذرئیعے بہت دباؤ ڈالا گیا برے معائعشی حالات ہونے کے باوجود سعودیہ نے اپنا قرض واپس مانگا اور بہت سے دوست ممالک نے ساتھ چھوڑ دیا۔اتنے سخت حالات اور اتنے دباؤ کے باوجود پاکستانی عوام اور حکومت اپنی بات پر قائم ہے اور اسرائیل کو نہ تسلیم کرنے کے ارادے پر کاربند ہیں خدا ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرے۔
تحریر ::: ملک جوھَر