فضل الرحمان صاحب کی رہائش گاہ پر بڑی اہم ملاقات ہوئی ہے۔جس میں فضل الرحمان صاحب اور ان کے ساتھی مریم نواز صفدر اور ان کے ساتھ شامل تھے نواز شریف اسحاق ڈار اور عابد شیر علی نے آن لائن جوائن کیا ان کو۔یہ ملاقات بڑی اہم تھی اور اس میں بڑی اہم باتیں کی گئی ۔فضل الرحمن صاحب کو مسلم لیگ نون پر اعتراض تھے تھے جو انہوں نے کھل کر ان پر واضح کیے۔
فضل الرحمن صاحب نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق مسلم لیگ نون کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ہیں حالانکہ ہم میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ ہم میں سےکوئی بھی اسٹیبلشمنٹ کےساتھ رابطہ نہیں کرے گا اس کے باوجود نون لیگ نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ کیا ہے شہباز شریف نے محمد علی درانی کے ساتھ ملاقات کی ہے جب کہ محمد علی درانی اسٹیبلشمنٹ کے بندے ہیں۔دوسری طرف نون لیگ نے اس بات کی مکمل تردید کی ہے انہوں نے فضل الرحمان صاحب کو یقین دلایا کے ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بھی رابطے نہیں ہیں اور جہاں تک شہباز شریف کی بات ہے تو وہ وہی کریں گے جو ہم طے کریں گے۔اور حیران کن بات جو سامنے آئی وہ یے ہے کہ فضل الرحمان صاحب کو نون لیگ سے اعتراضات ہیں اور نون لیگ کو پیپلز پارٹی سے اعتراضات ہیں
مریم نواز نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ہیں اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جوڑ کر رہی ہے کیوں کہ ان سے کسی بھی بات کا سوال نہیں کیا جا رہا جب کہ نیب ہم سے مسلسل پوچھ تاش کر رہی ہے۔ملک کے سیاسی حالات بہت دلچسپ ہوگئے ہیں پی ڈی ایم میں شامل پارٹیوں کو ایک دوسرے پر یقین نہیں رہا اور سچائی یہ ہے کہ سب ہی ایک دوسرے کو دھوکا دینے کو تیار ہے۔پی ڈی ایم بنانے کا ان سب کا ایک ہی بڑا مقصد تھا وہ یہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات کو روکا جائے جس میں یہ سب بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اس کے بعد یہ سب افراتفری اور بے یقینی کے شکار ہو چکے ہیں شاید پی ڈی ایم ٹوٹنے کے قریب ہے۔