Skip to content

بیماریوں سے نجات کا واحد حل۔

بسمہ اللہ الرحمٰن الرحیم
قرآن کریم کا ارشادگرامی ہے۔”لقد من اللہ علی المؤمنین اذبعث فیھم رسولاً منھم یتلوا علیھم ایاتک ویزکیھم(الایۃ: سورۃ الجمعہ) وقال تعالیٰ ”قد افلح من تزکیٰ“(سورۃ الاعلٰی) وقال تعالیٰ ”یاالیھاالرسول کلو من طیبات ما رزقناکم“ (سورۃ المؤمنون) وقال تعالیٰ ”ان اللہ یحب التوابین ویحب متطھرین“ (سورۃ البقرہ)و قال علیہ السلام ”الطہور شطرالایمان“(مشکواۃ) ان تمام آیات کریمہ سے صفائی کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے عام امت کو فرماتے ہیں کہ اپنے لباس صاف ستھرا رکھو۔اہل قباء والے زیادہ صفائی کرتے ہوئے خود ان کی صفائی کا ذکر قرآن کریم میں بطور نمونہ فرمایا ہے کہ ان لوگوں نے ڈھیلوں سے استنجا کرنے کے بعد پانی سے اپنا پاکیزگی کرتے تھے۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہاں ایسے لوگ بھی ہے۔جو زیادہ پاکیزگی کو پسند کرتے ہیں۔اور فرماتے ہیں کہ وہ لوگ کامیاب ہیں جو پاکیزگی وصفائی کرتے ہیں۔بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے اور صفائی کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔نبی کریم ﷺ نے پاکیزگی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ان آیات کریمہ کے علاوہ بہت سارے حدیث مبارکہ اور ہدایات ہیں جو صفائی اور پاکیزگی کو واضح کرتے ہیں۔
محترم قارئین! اگر ہم پہلے اپنے بدن کی طرف توجہ دےتو ہمارے بدن میں داخل ہونے والی خوراک کے بارے میں سب سے پہلے سوچنا چاہئے کہ ہم حرام کھاتے یا حلال؟یا کوئی اور شکوک وشبہات ہیں۔اگر ناجائز طریقے سے ایک بھی پیسہ ہمارے پیٹھ میں جائے توہم بہت سارے اعمال کو ضائع کریں گے۔جب کمائی میں پاکیزگی ہو تو اعمال بھی صاف و شریعت کے مطابق ہوں گے۔اسی طرح اگر ہم اپنے گھروں، دفاتروں، ہسپتالوں، اسکولوں،مدارس و مساجدوں اور بازاروں کی صفائی کا خیال رکھیں تو بہت ساری بیماریوں سے بچ سکتے ہیں جو اکثر اوقات ہم خود پیدا کرتے ہیں۔میڈیکل سٹور اور مختلف دکانوں کے سامنے جب کچروں کے ڈھیر، خالی بوتلیں، شاپنگ بیگز اور گندگی دیکھتا ہوں تو دل بے چین ہوجاتا ہے کیونکہ گندگی مختلف بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔ اکثر لوگ کیلے،مالٹے وغیرہ کے چھلکے بے احتیاطی سے پھینک کرچلے جاتے ہیں اور اٹھانے کیلئے زیادہ تر لوگ یہی کہتے ہیں جس نے پھینکا وہ ہی اٹھائے گا۔ لیکن جو بھی اس طرح سوچتا ہے وہ صفائی کے ثواب سے بے خبر ہوتا ہے ۔
اس کے علاوہ ایک اور انتہائی اہم بات اوراق مقدسہ اور اخبارات کے ٹکڑوں کا بھی ہے۔ میٹرک اور ایف اے کے طلباء و طالبات اسلامیات کے پاکٹ نقل کیلئے استعمال کرنے کے بعدپھینکتے ہیں۔یہ ان کی انتہائی بہت بڑی غلطی ہے جو عذاب الہیٰ کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ جبکہ بعض احباب انگریزی اخبار کے ٹکڑوں سے شیشے وغیرہ صاف کرکے پھینک دیتے ہیں۔اسی طرح کھانا کھانے کیلئے بھی اخبار کا استعمال عام ہے۔ یہ تکبر اور گناہ کبیرہ بھی ہے اور گندگی پھیلانے کا بھی بہت بڑا ذریعہ بنتا ہے۔ اگر کھانے کیلئے اخبار کے بجائے دسترخوان کا بندوبست کیا جائے تو یہ ایک اچھا اقدام ہوگا۔ اس کے علاوہ ہوٹل والے بھی گندگی پھیلانے میں اپنا بھرپور حصہ ڈال دیتے ہیں۔ میں نے اکثر ہوٹلوں میں دیکھا ہے کہ جب کسی گاہک یا کھانے والے سے کوئی روٹی اور سالن بچ جاتا ہے تو ہوٹلز میں کام کرنے والے اس کو ناپاک جگہ یا ندی نالیوں میں پھینکتے ہیں۔ اگر ہوٹل مالکان یہ خوراک گندگی کی نظر کرنے کے بجائے عام غریب عوام اور دیوانے لوگوں کیلئے رکھیں تو ثواب کے ساتھ صفائی بھی ہوگی۔میں نیوزفلیکس کے زریعے تمام محکموں کے سربراہان سے گزارش کرتا ہوں کہ ہر ادارے اور بازاروں میں صفائی لازم کریں۔تاکہ ڈینگی، بخار،پولیو کرونا وغیرہ کے امراض عوام کو بچایا جاسکے اور نئے نسل کو ایک صاف ستھرا ماحول فراہم ہوسکے۔ عوام الناس کو بھی اپیل کرتا ہوں کہ پلاسٹک کے بیگ،کوڑاکرکٹ اور دیگر گندگی پبلک مقامات پرپھینکنے سےگریز کریں اور اپنے اردگرد ماحول کو صاف ستھرا رکھے تاکہ ہم موزی امراض سے بچ سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *