*کل نفس ذائقہ الموت*
تحریر: مسز علی
گوجرانوالہ
“بے شک ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے “
موت تو برحق ہے ، موت سے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں، کیونکہ اللّٰہ نے جب روح کو جسم میں داخل ہونے کا حکم دیا تو روح نے کہا میں اس کال کوٹھڑی میں نہیں جانا چاہتی تب اللّٰہ پاک نے وعدہ فرمایا کہ ایک دن تمہیں نکالوں گا ۔
“اور بے شک اللّٰہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا “
٫کل نفس ذائقہ الموت” اس جملے سے مجھ سمیت ہر مومن واقف ہے لیکن کبھی ہم نے غور کیا کہ اللّٰہ پاک نے اس جملے میں کیا معنی چھپا رکھے ہیں ؟؟
اسکا مطلب ہے کہ “ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ” اسکا یہ مطلب بھی تو ہو سکتا تھا نا کہ” ہر ذی روح کو موت آنی ہے ” لیکن نہیں ذائقہ یعنی کہ ٹیسٹ ، اس لفظ کا مطلب بہت غور طلب ہے کیونکہ جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو ہمیں ہماری پسند کے مطابق اسکا ذائقہ محسوس ہوتا ہے
کسی کو اچھا تو کسی کو برا ، موت کا بھی یہ ہی مطلب ہے کہ ہم میں سے ہر کسی نے اپنے اعمال کے مطابق موت کے ذائقے کو چکھنا ہے کسی کو شہد کی طرح میٹھا لگے گا اور کسی کو نیم کی طرح کڑوا ، آیت دکھنے میں چھوٹی ہے لیکن مفہوم بہت ہیں اسکے ، اسی لیئے کوشش کریں کہ اپنے اعمال کو اس طرح بنائیں کہ رب کے حضور شرمندگی نہ ہو اور موت کا ذائقہ ہمیں شہد جیسا میٹھا محسوس ہو ۔ بے شک وہی معاف کرنے والا ہے۔۔۔۔
It’s reality
It’s reality ,no doubt