عظیم قربانی
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے پاکستان کی حفاظت کی قسم کھائی ہے
کاش یہ ممکن ہوتا کہ ہم وطن سے غداری ،ماں جیسی دھرتی پر افرا تفری ،اپنی ناپاک سیاست اور مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے سادہ لوح عوام کو اآپس میں لڑنے پر مجبور کرنے والوں کو ہر شہر کے مشہور چوک میں الٹا لٹکا کر نشان عبرت بنا دیں۔ محض سکوں اور مالی مفاد کی خاطر وطن کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے ضمیر فروشو؛آو کچح دیر کے لئے ہم سب چونڈہ سیکٹر کی مقتل گاہ کو چلیں جہاں ۱۹٦۵ء میں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی۔تمہیں محاذ جنگ کی ایک دن کی روداد سناتا ہوں کہ شاید تمہارا سویا ہو ضمیر جاگ اٹھے۔
انڈیا نے چونڈہ کے محاذ پر شاید ملک کے سب ہی ٹینک سکوارڈن جمع کر دیے تھے ۔چونڈہ کے دفاع پر مامور یونٹ کمانڈر نے پورے یونٹ کو اکٹھا کیا اور خطاب کرتے ہوئے کہا ؛آج پھر بدر کی فضا دہرانی ہے۔ مجحے ایسے جوانوں کی ضرورت ہے جو اپنے جسموں پر بم نصب کر کے ان ٹینکوں کےنیچے لیٹ کر اپنی وجود ہستی کے ساتھ ان ٹینکوں کے پر خچے اڑا دیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اس کے کم از کم دو بھائی اور ہوں۔پچھلی صفوں سے ایک سپای نعیم آگے بڑحا اور اس نے کہا کہ سر؛ میرے والدین زندہ ہیں ۔میرے پانچ بھائی ہیں ۔اسے اجازت مل گئی ۔ نعیم سپاہی نے اپنی لعش کو ان گنت ٹکڑون میں تقسیم کر کے دشمن کا سب سے اگلا ٹینک تباہ کر دیا ۔بعد میں پتا چلا کہ نعیم سپاہی کی بوڑھی والدہ اور ایک چھوٹی بہن تھی ۔ان کے سوا دنیا میں اور کوئی بھی نہ تھا۔ وطن کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والو ؛اس دن کا انتظار کرو جب میدان حشر میں زخموں سے چور چور سپاہی نعیم ،اسکی بوڑھی والدہ اور معصوم بہن گریبان پکڑیں گی۔ حاجی غلام شبیر منہاس
مندرجہ بالا تحریر سے پتا چلا کہ ملک پاکستان کی آزادی کے لئے قیام پاکستان ،۱۹۴۸،۱۹٦۵اور ۱۹۷۱ کی جنگوں کے دوران کئی ماوں کے بیٹوں بہنوں کے بھائیوں نے اپنے خون کی قربانیاں دی ہیں اور دہشتگردوں کے ساتھ لڑتے ہوئے کئیی نو جوان شہید ہوئے ہیں -دعا ہے پیارا ملک پاکستان دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرے آمین۔