Skip to content
  • by

تحریر ؤ تحقیق

تحریر ؤ تحقیق
قاسمی سیکرٹری جنرل پاکستان علماء کونسل کراچی )مولانا اسد زکریا (

ہم کہتے ہیں کہ تعلیم تو تعلیم ہے, علم تو علم ہے, جو انسان کو جہالت و تاریکی سے نکال کر انسانیت کا سبق دیتا ہے اور زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتا ہے, تعلیم مدرسے کی ہو یا اسکول کی یا پھر وہ گھر میں اپنے بڑوں کی طرف سے ہوںوہ انسان کو انسانیت سے واقفیت تک کا سفر کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں ہے, بلکہ یوں سمجھے کہ ہاتھ پکڑ پار لے جاتی ہے.

لیکن آجکل موجودہ صورت حال میں اسکول ؤ کالجز بند, مساجد و مدارس بند تو انسان کو اسکا مقام انسانیت کے طور طریقے کس طرح سمجھایا جاۓ گا, تمام والدین پریشان ہیں کہ کب ہمارے بچے کاتعلیمی سفر دوبارہ شروع ہو گا-میں پاکستان علماء کونسل کا جنرل سکڑیری کا عہدہ پرہونے کے ناطے حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارہ پاکستان کے مستقبل کو تاریکی سے روشنی تک کے سفر کی اجازت دیں.ہم اپنے بچوں کے لئے پریشان ہیں کہ بچے گھروں میں اگلی کلاس پڑھیں یا پچھلی ۔ محکمہ تعلیم کا عملہ نہ جانے کیسے اس محکمہ میں آیا ہے جو ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ کرنا کیا ہے ۔۔۔۔ خدا کے بندوں کیوں لوگوں کو کنفیوز کر کے انہیں اس پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے (کہ اگلی کلاس پڑھیں تو ایسے نہ ہو کہ بعد میں گورنمنٹ کا فیصلہ تبدیل ہوجائے کہ امتحان دو ۔کیوں نفسیاتی مریض بنانا ہے ہمیں۔

افسران جو ا پر عہدوں پرفائز ہیں ذراسوچ لیں کے مشکل وقت میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے بھی کہ نہیں ۔ پرائیوٹ سکول ، کالج ، یونیورسٹی والے مسلسل فیس تو لے رہے ہیں لیکن پڑھا کون رہا ہے ؟؟ چلو مان لیا کہ آن لائن کلاسز ہو رہی ہیں تو یہ تو سوچو کہ کیا ہر بچے کے پاس یہ سہولت ہے ؟؟ارے پاکستان میں تو لوگوں کا کھانے کا نہیں ہیں۔پی ایم صاحب خود کہتے ہیں کہ ہماری آدھی آبادی کو دو وقت کا کھانا بمشکل ملتا ہے۔

پاکستاں میں یہ سہولت بڑے بڑے وزیر مشیر ، یونیورسٹی سکول کالج کے مالک ، افسروں کی اولادوں کے پاس ہے ۔سب کے پاس نہیں۔ جو سفید پوش لوگ اپنی مہنت حلال کی کمائی سے اپنے بچے کواس غربت کے دور میں پڑھا رے ہیں نہ خدارا ان کو آن لائن کلاسز کے چکر میں ڈال کر ان کی سفید پوشی کا بھرم نہ توڑئیے ۔کسی باپ کو اسکی اولاد کے سامنے شرم سے سر جھکانے پر مجبور نہ کرو کہ وہ اتنا امیر نہیں ۔اور نہ ہی کسی بچے کو اس وہم میں مبتلا کریں کہ وہ یہ سوچھے کہ میں باپ کے پاس پیسے نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *