حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ پاک نے ساری دنیا پر بادشاہی عطا کی ایک دن حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک عفریت جن سے کہا۔ یہ بتا کہ ابلیس کہاں رہتا ہے؟ اس نے عرض کیا… اے اللہ کے نبی! کیا آپ کو ابلیس کے متعلق کوئی امر ملا ہے؟ فرمایا ! حکم تو نہیں ملا لیکن وہ رہتا کہاں ہے؟ تو اس جن نےعرض کیا. اے اللہ کے نبی! میں آپ کو ابلیس کے پاس لے جاوں گا۔
چنانچہ وہ عفریت آپ علیہ السلام کے آگے آگے دوڑ رہا تھا اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس کے ساتھ تھے.حتیٰ کہ آپ علیہ السلام اچانک سمندر میں جا پہنچے اور ابلیس کو پانی کی سطح پر بیٹھے دیکھا. جب ابلیس کی نظر حضرت سلیمان علیہ السلام پر پڑھی تو وہ ڈرگیا اور پھر کھڑا ہوا۔ آپ علیہ السلام سے ملاقات کی اور کہا:اے اللہ کے نبی ! کیا آپ کو میرے متعلق کوئی امر ملا ہے؟حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے کہا. نہیں تمہارے پاس صرف اس لیے آیا ہوں کہ تم سے یہ پوچھوں کہ تمھارا سب سے زیادہ پسندیدہ کام کون سا ہے؟ جو اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ برا ہو…؟ابلیس نے کہا قسم خدا کی اگر آپ میرے پاس چل کر نہ آئے هوتے تو میں کبھی بھی آپ کو اس کا نہ بتلاتا.اللہ سبحانہ وتقدس کے نزدیک سب سے برا کام یہ ہے کہ…” جب عورت عورت اورمرد مرد کے ساتھ منہ کالا کرتا ہے ” جس قبیح فعل کو ہم جنس پرستی بھی کہا جاتا ہے””تحریم الفواحش””یہ بات قابل غور ہے کہ جتنے بھی کبیرہ گناہ ہیں ان کو براہ راست ممنوع قرار دیا گیا ہے،لیکن زنا واحد ایسا گناہ ہے جس کے متعلق ارشاد ربانی ہے،
“ولاتقربوا الزنا”کہ زنا کے قریب بھی نہ جاؤ
یعنی زنا کرنا ایک ایسا گناہ ہے جس کے قریب جانے سے بھی روکا گیا ہےاور زنا کے قریب جانے سے مراد نظر بازی کرنا، نامحرم کو بوسہ دینا اور چھونا وغیرہ یہ سب زنا کے دواعی ہیں اور یہ سب حرام اور زنا کہ حکم میں ہیں۔تو جب زنا کے قریب کرنے والی تمام چیزیں حرام ہیں اور ان سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے تو ذرا سوچیے خود زنا کرنا کتنا بڑا گناہ ہوگا۔ یہ قباحت اور زذالت اس وقت اور کئی درجہ بڑھ جاتی ہے جب اس فعل کا ارتکاب اپنے ہی جنس سے کیا جائے۔اللہ پاک تمام مسلمانوں کو ہم جنس پرستی اور زنا سے دور رکھیں۔ آمین ثمہ آمین