اسلام علیکم
ہمارا دین اسلام جو کہ دین فطرت ہے.اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو تمام جہانوں کیلیے رحمتہ اللعالمین بن کر تشریف لائے. یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ ہم حضور کی امت میں سے ہیں.حضور کی شان بیان کرنا ہمارے لیے باعث رحمت و مغفرت ہے.
لیکن کچھ وقت سے نعت خوانی جو کہ ہمارے لیے بہت اہم ہے. کچھ حضرات نے اسکو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے. بہت دکھ سے لکھ رہا ہوں. کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان کو چند کاغز کے ٹکڑوں کے عوض لیا جاتا ہے. پچھلے دنوں ایک محفل ذکر نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم میں جانے کا شرف حاصل ہوا. وہاں پر تلاوت قرآن پاک اور نعت خواں حضرات پر پیسے پھینکے جا رہے تھے. بہت برا لگا. اس بارے میں انتظامیہ سے گزارش کی کہ یہ کام اچھا نہیں. تو جواب ملا کہ. یہ کرتے ہیں. نعت خواں کی خدمت کی جاتی ہے.میں نے انکو سمجھایا کہ آپ جب محفل کا اعلان کرتے ہیں. کہ فلاں دن فلاں جگہ محفل نعت منعقد کی جا رہی ہے. تو لوگ اس دن محفل میں جانے سے پہلے ریزگاری کا بندوبست کر رہے ہوتے ہیں. کسی دکان والے سے بحث کر رہے ہوتے ہیں. کہ 1000 روپے کے 10.10 والے نوٹ دے دو. محفل پر جا رہا ہوں. ایک تو دوکان والے پر رعب پڑ گیا. کہ آج چوہدری صاحب 1000 روپے نعت خواں حضرات پر دیں گے. اور گاؤں کے 20 اور بندوں کو بتائے گا..
چوہدری صاحب کو محفل نعت خوانی میں کوئی دلچسپی نہیں ہو گی. وہ تو صرف پیسے پھینکنے جا رہے ہیں.
اس دکان پر کوئی غریب بندہ بھی ہو گا. جو یہ سب دیکھرہا ہو گا. لیکن وہ مزدور.،دیہاڑی دار سوچ رہا ہو گا. کہ چوہدری صاحب تو1000 روپے کا کھلا کے کے جا رہے ہیں. لیکن میری تو آج دیہاڑی 850 کی لگی ہے.گھر میں راشن بھی لے کے جانا ہے. بچے کی دوائی بھی لینی ہے. اور محفل بھی ہےآج….. وہ محفل میں جا کر حضور نبی کریم کی شان سننا چاہ رہا ہے. لیکن اس کے پاس نعت خواں حضرات پر پھینکنے کے لیے پیسے نہیں تھے. اور وہ اس وجہ سے محفل میں نہیں جائے گا. اس میں قصوروار کون ہے.
مزدور…… چوہدری…. یا معاشرہ….. کمنٹ میں اپنے کمنٹ کے زریعے سے اپنی رائے کا اظہار کیجیے گا
میں کوئی بہت بڑا عام یا کالم نویس نہیں. مجھے جو بات ذہن میں آتی ہے لکھ دیتا ہوں. حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں ایک چرواہا بیٹھا اکیلا باتیں کرتا ہے. کہ میرے مالک. میرے پروردگار تم کدھر ہو. تم سامنے آؤ. میں تمہاری ٹانگیں دباؤں.تمہارے بالوں میں کنگھی کروں. تمہیں اپنی بکریوں کا دودھ پلاوں. جناب موسیٰ علیہ السلام کا گزر ہوا. یہ سب سنا تو ناراض ہوئے. کہ تم یہ گناہ کر رہے ہو. اللہ تو ان تمام چیزوں سے پاک ہے. اس چرواہے نے یہ سننا تھا کہ وہ روتا ہوا جنگل میں بھاگ گیا
اسی وقت وحی نازل ہوئی. ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ موسیٰ…. ہم نے تمہیں بندےہم سے ملانے بھیجا ہے. تم نے یہ کیا کر دیا. میرا بندہ مجھ سے جدا کر دیا.. تمہیں کیا معلوم کہ اس کی باتوں سے ہمیں کتنی خوشی مل رہی تھی. اگر چہ اسے اتنا علم نہیں لیکن اسکا جزبہ دیکھو.
آج ہمارے معاشرے میں نعت خواں حضرات پر پسے پھینکنے کی وجہ سے کرنے کتنے ہی چرواہے ہوں گے جو کہ محفل پاک میں جانے سے محروم ہوں گے. اللہ پاک ہمارے نیتوں میں اخلاص پیدا کرے. آمین