اسلام آباد میں موجود ہ حکومت کے سائنس اورٹیکنالوجی کے وزیر فواد چودھری نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان نے بھی چین کی ایک لیبارٹری سے کروناوائرس کی12 لاکھ ویکسین خریدنے کا فیصلہ کیاہے ۔انہوں نے بتایاکہ ہم لوگوں نے ابھی ابتدائی طور پر چین سے 12 لاکھ ویکسین سونوفرم کمپنی سے خریدنے کا فیصلہ کیاہے ۔
یہ ویکسین جلد ہی پاکستان پہنچ جائے گی اس کی ممکنہ تاریخ آنے والے سال 2021میں بتادی جائے گی اور یہ فرنٹ لائن میں تعنات کارکنوں کو بغیر کو ئی قیمت چارچ کئے دی جائے گی ۔اس ویکسین کی منظوری جمعرات کے دن چین کے ایک سرکاری فارماسیوٹیکل دیوسائو نو فرم کے ذریعے تشکیل پائے اوراس کی رسائی عام لوگوں کے استعمال میں دینے کی بھی منظوری دی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق بتایا گیاکہ اس ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کے دن رکھا گیااس اجلاس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی اوراس میں دیگر وزیروں نے بھی شرکت کی ۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بہت سے ممالک نے کرونا وائرس کی ویکسین خریدنے کے لیے پہلے سے ہی بکنگ دی ہوئی تھی تاکہ بروقت اس کی کمی کو پورا کیاجا سکے تاہم ہمیں کچھ عرصہ اب انتظار کرناپڑے گا۔
اس اجلاس میں ڈی آرپی کے ذریعے ایک تشکیل دینے والی اعلی سطہ کی کمیٹی کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے کس طرح اس صورت حال میں کلینیکل طور پر پورے اعدادوشمار کا جائزہ لینا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہنگامی صورت حال میں اس کمپنی کو اس ویکسین کو استعمال کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔بعض نےہنگامی صورت ہال میں نامکمل اور غیر تیار شدہ معلومات کے مطابق اس کو خریدنا چاہا ہے مگر ہم نے چین کی ایک کمپنی سینوفرم سےویکسین لینے کے لیے پہلے سے بکنگ دی ہوئی ہے۔انہوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کروناوائرس کی ویکسین جو ہی دستیابی ہوتی ہے اس کو استعمال میں لایاجائے اور بقیہ مراحل میں آئندہ کے لیے مزید بکنگ کےسلسلے میں رابطے میں رہے گے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ڈی آرپی کی تکنیک کے تحت بنائی جانے والی کمیٹی کو اس عزم کے اعادہ کے لئے نجی شعبے سے رجوع کرناہوگا اور جہاں ہنگامی صورت حال پیش آئے وہا ں اس کو مکمل طریقہ کے ساتھ استعمال کرنے ہدایت دی جائے۔آپکو مزید بتائے کہ پاکستان نے کروناوائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور مزید اچھے اقدامات پر ابھی گامزن ہے ۔کرونا سے ڈرنانہیں بچناہے