حضرت عمران بن حصین کو استسقاء بطن کی بیماری تھی وہ اس میں اتنے لاغر اور معذور ہوئے کہ مسلسل تیس سال تک پشت کے چت لیٹے رہے نہ کھڑے ہو سکتے تھے اور نہ بیٹھ سکتے تھے قضائے حاجت کے لیے ان کے تخت میں مقام استنجاء کے پاس سوراخ کر دیا گیا تھا جس سے وہ استنجاء وغیرہ کی ضرورت پوری کرتے تھے ایک دن ان سے ملنے کے لئے حضرت مطرف اور ان کے بھائی حضرت علاء تشریف لائے
انھوں نے ان کی یہ حالت دیکھی تو رونے لگے حضرت عمران نے پوچھا کیوں رو رہے ہو انہوں نے کہا کہ آپ کی شدید ترین حالت دیکھ کر رونا آ رہا ہے-حضرت عمران نے فرمایا مت روئیے اس لئے کہ جو چیز اللّٰہ کی پسند ہے وہ مجھے بھی پسند ہے پھر فرمایا میں آپ لوگوں کو ایک بات بتلاتا ہوں شاید آپ حضرات کے لئے مفید ہو میری موت تک اس بات کو راز میں رکھیئے وہ بات یہ ہے کہ روزانہ ملائکہ میری زیارت کیلئے تشریف لاتے ہیں جس سے مجھے تسلی ہوتی ہے وہ مجھے سلام کرتے ہیں میں ان کا سلام سنتا ہوں اس لئے یہ مصیبت عذاب نہیں ہے بلکہ ایک نعمت ہے جس کے باعث بڑی بڑی نعمتوں سے سرفراز کیا جا رہا ہوں اگر یہ عذاب الٰہی ہوتا تو عذاب الٰہی کسی نعمت عظیمی کا سبب نہیں بن سکتا جو مصیبت کے ان انعامات کا مشاہدہ کرے اس کیلئے مصیبت مصیبت نہیں ہوتی بلکہ راحت بن جاتی ہے