Skip to content

Mahmood Ghaznavi

Mahmood Ghaznavi

Mahmood Gaznavi was born in 971AD, in khurasan. Mahmood Ghazni was the son of Abu Mansur Sabuktigin, who was a Turkish slave soldier of the Samanid ruler. In 994 Mahmood joined his father in the conquest of Ghazni for the Samanid ruler, it was a time of instability for the Samanid Empire. In 998AD Mahmood took control of the Ghazni and also conquered Qandahar.

In 1001 AD, he started his military companies, which lasted before he died in 1030 AD. Mahmud’s campaigns seem to have been motivated by religious zeal against both the Fatimid’s Shiites and non-Muslims; Buddhists, Jains, and Hindus. Mahmood of Ghazna was one of the undefeatable military commanders of the world. He attacked South Asia seventeen times successfully and went back to Ghazni when with a good victory.

He fought against the forces of Jaipal, Annadpal, Tarnochalpal, Kramta, and therefore the joint forces of Hindu Rajas and Maharajas but all of them were forced to escape far from the battlefield because of Mahmood’s war strategy as a general.

The military campaigns of Mahmood Ghaznavi made him a controversial personality in the history of South Asia. Mahmood of Ghazni destroyed an important Hindu shrine- Krishna Janmabhoomi Temple (known as Kesava Deo Temple) in 1017 AD together with several other Hindu and Buddhist temples in the City of God of Mathura.

Mahmud of Ghazni destroyed and looted one of the foremost sacred temples of Hindus- Somnath Temple in 1025 AD killing over 50,000 folks that tried to defend it. Because of this Mahmood Ghaznavi is considered a looter and plunderer by the foremost of the non-Muslims of South Asia.

Mahmood of Ghazni became a sign of respect and bravery for South Asian Muslims and is considered their Hero. Mahmood weakened the ability of the neighbouring rulers as they might not attack the newly established Muslim state. The booty of war was accustomed to consolidating the ability of the state.

After the conquest of Multan and Lahore, Mahmood made Punjab part of his empire in 1021. He also established his provincial headquarters in Lahore. Ghazni and Lahore become the middle of learning and culture. Thus Mahmood established a powerful Muslim empire, which lasted for hundreds of years.

He also exposed the weakness of Hindu rajas, which enabled the Muslim leaders to beat India in the future. These all made him the Hero of the Muslims of South Asia. Mahmood of Ghazna was an excellent patron of learning. Firdausi the poet, Behqi the historian, and Al-Biruni the scholar and scientist were related to his court.

Ghazni became one of the foremost important and exquisite cities in the Islamic world. Lahore also became an excellent centre of learning and culture.

Mahmud was also a deeply religious man. He wrote a book on Fiqh. He had respect for other religions. A large number of Hindus lived in Ghazni, and they enjoyed religious freedom. one of his commanders Tilak was a Hindu. several soldiers in his army were also Hindus. Mahmud attacked the Hindu Temples in India thanks to political and not religious reasons. Mahmud Ghaznavi died on April 30, 1030AD.

محمود غزنوی

محمود غزنوی 971ء میں خراسان میں پیدا ہوئے۔ محمود غزنی ابو منصور سبوکتگین کا بیٹا تھا جو سامانی حکمران کا ترک غلام سپاہی تھا۔ 994 میں محمود سامانی حکمران کے لیے غزنی کی فتح میں اپنے والد کا ساتھ دیا، یہ سامانی سلطنت کے لیے عدم استحکام کا وقت تھا۔ 998ء میں محمود نے غزنی پر قبضہ کیا اور قندھار کو بھی فتح کیا۔

سنہ 1001 عیسوی میں اس نے اپنی فوجی کمپنیاں شروع کیں جو 1030 عیسوی میں اس کی موت سے پہلے قائم رہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ محمود کی مہمات فاطمی شیعوں اور غیر مسلموں دونوں کے خلاف مذہبی جوش و جذبے سے محرک تھیں۔ بدھ، جین اور ہندو۔ غزنہ کا محمود دنیا کے ناقابل شکست فوجی کمانڈروں میں سے ایک تھا۔ اس نے جنوبی ایشیا پر سترہ مرتبہ کامیابی سے حملہ کیا اور ہر بار شاندار فتح کے ساتھ غزنی واپس چلا گیا۔

اس نے جے پال، انادپال، ترنوچلپال، کرمتا کی افواج اور ہندو راجاؤں اور مہاراجوں کی مشترکہ فوجوں کے خلاف جنگ لڑی لیکن محمود کی بطور جنرل جنگی حکمت عملی کی وجہ سے وہ سب میدان جنگ سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔

محمود غزنوی کی فوجی مہمات نے انہیں جنوبی ایشیا کی تاریخ میں متنازع شخصیت بنا دیا۔ غزنی کے محمود نے مقدس شہر متھرا میں کئی دیگر ہندو اور بدھ مندروں کے ساتھ 1017 عیسوی میں اہم ہندو عبادت گاہ – کرشنا جنم بھومی مندر (جسے کیسوا دیو مندر کے نام سے جانا جاتا ہے) کو تباہ کر دیا۔

غزنی کے محمود نے 1025 عیسوی میں ہندوؤں کے سب سے مقدس مندروں میں سے ایک سومناتھ مندر کو تباہ اور لوٹا اور اس کے دفاع کی کوشش کرنے والے 50,000 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا۔ اسی وجہ سے محمود غزنوی کو جنوبی ایشیا کے بیشتر غیر مسلم لٹیرے اور لٹیرے تصور کرتے ہیں۔

غزنہ کا محمود جنوبی ایشیائی مسلمانوں کے لیے عزت اور بہادری کا نشان بنا اور ان کا ہیرو سمجھا جاتا ہے۔ محمود نے پڑوسی حکمرانوں کی طاقت کو کمزور کر دیا کیونکہ وہ نئی قائم ہونے والی مسلم ریاست پر حملہ نہیں کر سکتے تھے۔ ریاست کی طاقت کو مستحکم کرنے کے لیے مال غنیمت کا استعمال کیا گیا۔ ملتان اور لاہور کی فتح کے بعد، محمود نے 1021 میں پنجاب کو اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔    

اس نے لاہور میں اپنا صوبائی ہیڈکوارٹر بھی قائم کیا۔ غزنی اور لاہور علم و ثقافت کا مرکز بن گئے۔ اس طرح محمود نے ایک مضبوط مسلم سلطنت قائم کی جو سینکڑوں سال تک قائم رہی۔ اس نے ہندو راجوں کی کمزوری کو بھی بے نقاب کیا، جس کی وجہ سے مسلم رہنما مستقبل میں ہندوستان کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان سب نے انہیں جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے ہیرو بنا دیا۔

غزنہ کا محمود علم کا بہت بڑا سرپرست تھا۔ فردوسی شاعر، مورخ بیہقی اور البیرونی عالم اور سائنسدان اس کے دربار سے وابستہ تھے۔ غزنی عالم اسلام کے اہم اور خوبصورت شہروں میں سے ایک بن گیا۔ لاہور بھی علم و ثقافت کا ایک بڑا مرکز بن گیا۔

محمود بھی گہرا مذہبی آدمی تھا۔ انہوں نے خود فقہ پر ایک کتاب لکھی۔ وہ دوسرے مذاہب کا احترام کرتے تھے۔ غزنی میں ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد رہتی تھی، اور انہیں مذہبی آزادی حاصل تھی۔ ان کا ایک کمانڈر جس کا نام تلک تھا ایک ہندو تھا۔ اس کی فوج میں بہت سے سپاہی ہندو بھی تھے۔ محمود نے ہندوستان میں ہندو مندروں پر حملہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا نہ کہ مذہبی وجوہات کی بنا پر۔ محمود غزنوی کا انتقال 30 اپریل 1030ء کو ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *