شروع شروع کے آگ بجھانے والے فواروں (فائر سپرنکلرز) کا تعلق انسانی زندگی بچانے سے نہیں تھا بلکہ وہ نیوانگلینڈ میں قائم ٹیکسٹائل ملوں کی مشینری اور مصنوعات کو محفوظ رکھنے کے لیے تھے ۔ وہ آٹو میٹک بھی نہیں تھے ۔ اگر کہیں آگ لگتی تو پانی کھول دیا جا تا تا کہ وہ سوراخوں والے پائپوں میں سے گزرتے ہوئے سپرے کی صورت اختیار کر لے ۔
موجدوں نے 1860ء کے قریب آٹو میٹک نظاموں پر تجربات شروع کیے۔ پانی چھڑکانے کا پہلا آٹو میٹک نظام 1872 ء میں میسا چوسٹس کے فلپ ڈبلیو پراٹ نے پیٹنٹ کروایا تھا ۔ ہنری ایس پار مالی کو پہلے کارآمد اور مفید چھڑکاؤ نظام کا موجد قرار دیا جا تا ہے ۔ اس نے 1874 ء میں اپنی پیانو فیکٹری کو محفوظ بنانے کے لیے یہ نظام لگایا۔ تب سے لے کر 1940 ء اور 1950کی دہائی تک صرف وئیر ہاؤسز اور فیکٹریوں میں ہی یہ نظام نصب کیا جاتا تھا .اس طرح فیکٹری مالکان کے انشورنس کے اخراجات گھٹ گئے.
آخرکار عمارتوں میں بھی آگ بجھانے والا چھڑکاؤ نظام متعارف کروایا گیا۔ جس کا مقصد انسانی زندگی کو تحفظ دینا تھا.آگ لگنے کے نتیجے میں بے شمار جانیں ضائع ہونے پر ہی یہ اقدام عمل میں آیا. تحقیق کرنے والوں نے دیکھا کہ جن عمارتوں، فیکٹریوں اور گوداموں میں آٹومیٹک چھڑکاؤنظام لگا تھا وہ دوسری (اس نظام سے محروم) عمارتوں کی نسبت زیادہ محفوظ ہو گئیں تھیں۔ لہذٰا حکومت نے بالخصوص ہسپتالوں، سرکاری عمارات اور دیگرپبلک عمارات میں یہ نظام نصب کرنے کی ہدائیت کی ۔ بلندو بالا عمارتوں میں آگ سے موثر طور پرنمٹنے کے لیے ایک یہی بہترین طریقہ تھا ۔
آج کل کے چھڑکاؤ نظام فائرسپرنکلر ہیڈزاور ان کو جوڑنے والی ٹیوبز پر مشتمل ہیں.فائر سپرنکلرز (یا پانی چھڑکانے والے آلے) عموماَ عمارت کی چھت میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر لگائے جاتے ہیں۔ پھر انہیں پائپوں کے نیٹ ورک اور پانی کی سپلائی سے منسلک کر دیا جاتا ہے۔ عمارت میں کسی جگہ آگ لگنے پرپیدا ہونے والی حرارت آس پاس کے سپرنکلرز کو چلا دیتی ہے۔ اصل میں ہوتا یوں ہے کہ آگ کی حرارت سپرنکلر ہیڈ کے اندر لگے ہوئے ایک ٹانکے کو پگھلادیتی ہے اور فوارہ براہ راست آگ پر پانی چھڑکانے لگتا ہے۔ کچھ سپرنکلرزمیں ٹانکے کی جگہ مائع سے بھراہوا شیشےکا بلب لگا یا جا تا ہے جوحرارت سے ٹوٹ کر پانی جاری کر دیتا ہے ۔
چھڑکاؤ نظام کی کامیابی اور مقبولیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں پوری عمارت متاثرنہیں ہوتی اور صرف آگ سے متعلقہ جگہ پر ہی ایکشن ہوتا ہے ۔ سپرنکلر ہیڈز 13 تا 24 گیلن پانی فی منٹ چھٹرکتے ہیں۔ جدید چھڑکاؤ نظام( سپرنکلر سسٹم )کو باقاعدگی سے چیک کیا جا تا ہے تا کہ ضرورت پڑنے پر اس کی درست کارکردگی کویقینی بنایا جا سکے ۔ پلمبنگ سٹم کی طرح سپرنکلر کے پائپ بھی عموماَ دیواروں کے اندر فٹ کیے جاتے ہیں۔ یہ شاذ ونادر ہی لیک ہوتے ہیں ۔ مغربی دنیا میں ان کا استعمال 200 برس سے ہور ہا ہے ۔ انہیں نہایت قابل بھروسہ اور محفوظ خیال کیا جاتا ہے۔