حضرت امام احمد بن حنبلؒ کا مقولہ ہے کہ عقل (انسان کی ایک طبعی صفت ہے جو اِس کی ماہیت (حقیقت) کے ساتھ گڑی ہوئی شے ہے۔ اور یہی محاسبیؒ سے منقولہ ہے محاسبی سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ اپؒ نے فرمایا کہ عقل ایک نور ہے اور دسروں نے یہ تعریف کی ہے کہ عقل ایک قوت ہے، جس کے ذریعہ سے معلومات کی حقیقتوں کو جُدا جُدا کیا جاتا ہے۔
اور بعض نے یہ تعریف کی ہے کہ عقل علوم ضروریہ کی ایک نوع ہے اور وہ ایسا علم ہے جس سے جائز مواد کا جواز اور محالات کاؐھال ہونا منکشف ہوجائے اور بعضوں نے یہ کہا ہے کہ عقل ایک جوہر بسیط ہے اور بعضوں کا یہ قول ہے کہ عقل ایک جسم ہے اور ایک اعرابی سے عقل کے بارے میں سوال کیا گیا اِس نے جواب دیا کہ تجربات کا نچوڑ ہے جو بطورِ غنیمت ہاتھ لگ جائے۔
اور سمجھ لو کہ اس بات میں تحقیق یہ ہے کہ یوں کہا جائے کہ اس اسم یعنی عقل کا اطلاق مشترکہ طور پر چار معنوں پر ہوتا ہے۔ اول وہ صنف جس کے ذدیعہ انسان ودیگر ابہام (حیوانات) سے ممتاز کیا جاتا ہے اور یہ صنف ہے جس سے انسان میں علوم نظریہ کے قبول کرنے کی استعدال ہوئی اور قوت فکریہ کے مخفی نقشے کے مطابق صنعتوں کی تیاری وتدابیر کی اس میں صلاحیت ہوئی۔جن لوگوں نے اس کو ایک گڑی ہوئی چیز (عزیزہ) کہا ہے ان کی یہی مراد ہے،اور گویا وہ نور ہے جو انسان کے دل میں ڈال دیا جاتا ہے۔جس کے ذریعے سے اشیاء کے ادراک کی استعداد پیدا ہوجاتی ہے۔
دوسرا اس علم پر اطلاق ہوتا ہےجو طبیعت انسانی میں رکھا گیا ہے۔ جس سے جائز شے کا جواز اور محال کا ممال ہونا ثابت ہوتا ہے۔تیسرا اطلاق اس علم پر بھی آتا ہےجو تجربات ے حاصل ہوتا ہے ۔اس کوبھی عقل بھی کہہ دیا جاتا ہے۔چوتھا اطلاق اس قوت کے منتہیٰ پر بھی آتا ہےجس کو گڑی ہوئی چیز کہا گیا تھا اور یہ وہ منتہیٰ یعنی آخری حد یہ ہے کہ وہ قوت ان خواہشوں کو فنا کر ڈالے جو اس کو (انجام سے لا پرواہ کرکے)جامد پیدا ہونے والی لذت کیطرف دعوت دیتی ہیں اور لوگ ان حالات میں مختلف درجات پر ہیں بجز قسم ثانی کے کہ وہ ایک علم ضروری ہے اور ہم نے اس کی شرح اور عقل کے فضائل پورے طور پر اپنی کتاب منہاج القاصدین میں تحریر کردئیے ہیں۔یہاں جس قدر اشارہ تحریر کردیا گیا وہ کافی ہے۔
(فصل) اس اسم یعنی عقل کے مشتق کے بارے میں ثعلب کا قول ہے کہ اسکے اصلی معنی امتناع (روکنا )ہیں کہا جاتا ہے عقلت الناقۃ جب ہم نے ناقہ کو چلنے سے روک دیا ہوا اور عقل بطن الرجل اسہال بند ہوجائیں۔(فصل)عقل کے مقام کے بارے میں امام محمد سے مروی ہے کہ اس کا مقام اور یہی امام ابو حنیفہ کا قول ہے اور ایک جماعت کی ہمارے اصحاب (یعنی حنابلہ)میں سے یہ رائے ہے کہ اسکا مقام دل ہے ۔اما م شافعی سے بھی یہی قول مروی ہے۔وہ حق تعالیٰ کے اس قول سے استدلال کرتے ہیں۔فتکون لھم قلوب یعقلون بھا اور اس آیات سے بھی لمن کان لہہ قلب عقل کے معنی میں ہے(جس طرح بول کر مظروف مراد لیتے ہیں)اسلئے قلب عقل کا محل ہے۔