یوں تو پاکستان تحریک انصاف پچھلے حکومتوں پر تنقید پر تنقید کرتی رہی۔لیکن 2018 سے جب سے پی ٹی آئی حکومت برسر اقتدار آئی ہے، تو کرپشن پر کرپشن اور سکینڈل پر سکینڈل سامنے آتے رہے لیکن مجال ہے کہ حکومت نے ایک سکینڈل کی ذمہ داری قبول کر لیا ہو الٹا جو کرپشن ہوا ہو تو اس کا سارا ملبہ پچھلے حکومتوں پر ڈال دیتے ہیں اور اسی طرح پچھلے حکومتوں کو قصوروار ٹھہرا کر معاملہ دفع کردیتا ہے۔
اسی طرح اگر تحریک انصاف نے قرضوں کے ریکارڈ توڑ دیے پی ٹی آئی کی حکومت نے اتنا قرضہ لیا جو کہ پچھلے 72 سالوں میں کسی ایک حکومت نے اتنا قرضہ نہیں لیا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے تین سالوں میں 14 ہزار 9 ارب کا قرض میں اضافہ کر چکی ہے جو کہ ن لیگ کے پانچ سال میں قرض کے اضافے سے ٪140 زیادہ ہے۔ گزشتہ ہفتے سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2018 سے لے کر جون 2021 تک پاکستان کے ٹوٹل قرضے میں ٪60 اضافہ ہو چکا ہے اور 3 جون 2021 کو یہ قرضجی ڈی پی (گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ) کے٪83 پر پہنچ چکا ہے۔ن لیگ کے دور حکومت نے ٹوٹل قرضہ 24 ہزار 950 ارب روپے پر چھوڑ تھا لیکن اب یہ قرض 30 ہزار 900 ارب روپے پر پہنچ چکا ہے۔ ن لیگ نےقرضہ جی ڈی پی72.5% پر چھوڑا تھا جس میں بھی ٪11 کا اضافہ ہونے کے بعد قرضہ 83.5% پر پہنچ چکا ہے اور اسی طرح قرضوں کے اعشارے مزید بگڑتے گئے جس میں روپے میں لیے جانے والے لوکل قرضے میں 9 ہزار 900 ارب کا اضافہ ہو چکا ہے جو کہ ن لیگ کے دور حکومت میں 16 ہزار 400 ارب روپے کا قرض تھا اور اب وہ 26 ہزار 200 ارب روپے ہوگیا ہے۔اسی طرح اگر ہم بیرونی قرضوں کا جائزہ لیں تو بیرونی قرضوں میں بھی ٪60 کا اضافہ ہوا ہے اور وہ بھی 12 ہزار 400 ارب روپے پر پہنچ چکا ہے۔ تحریک انصاف پچھلے حکومتوں پر قرضے لینے پر تنقید کرتی رہی لیکن اس سے قرضہ لیا گیا ہے۔
ن لیگ کے دور حکومت اگر بیرونی قرضوں کا جائزہ لے لیں تو ان کے دور حکومت میں بیرونی قرضہ 7 ہزار 800 ارب روپے تھا اور اب پی ٹی آئی کے ان تین سالوں میں 4 ہزار 600 ارب کا اضافہ ہو چکا ہے جو کہ اس بات کو واضح کر دیتی ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آگئی ہے۔ اگر اسی طرح روپے کی قدر اور گرے گی تو قرض میں مزید اضافہ ہوتا جائے گا۔اگر ڈالر کی بات کریں تو ڈالر میں بھی ظاہر ہے کہ پاکستان کا قرضہ بڑھ گیا ہے جو کہ 122 ارب ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں 9.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ صرف اور صرف جولائی کے ایک مہینے میں بیرونی قرضوں میں 1.6 ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح پی ٹی آئی نے تین سال میں ٪9.1، پھر ٪8.1 اور پھر ٪7.1 کا فسکل خسارہ کر چکی ہے جو کہ تین سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ بنتے ہیں جو کہ پچھلے 72 سالوں میں کسی بھی حکومت نے اتنا قرضہ نہیں لیا تھا۔