کسی بھی معاشرے میں طلاق کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے اور اسلام میں بھی اس حلال عمل کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے- مگر ناپسندیدہ فعل ہونے کے باوجودچند ناگزیر وجوہات کی بنا پر اجازت بھی دی گئی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں طلاق کسی نے کسی شکل اور قانون کے تحت جائز قرار دی گئی ہے ماسوائے ایک ملک کے ۔ اس ملک میں شادی تو ہوتی ہے لیکن طلاق کی ہرگزاجازت نہیں اور یہ ملک فلپائن ہے ۔ دنیا کا واحد ملک ہے جس نے طلاق کو ممنوع قرار دینے والے عیسائی مذہبی اصول کو اب تک قانون کا درجہ دے رکھا ہے
حال ہی میں پہلی بار فلپائنی مقننہ کے سامنے ایک بل پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد طلاق کے حق کو قانونی قرار دیناہے لیکن اس کی منظوری کی کوئی امید نہیں ہے ۔ چند دہائیاں قبل تک یورپ میں بہت سے ایسے ممالک تھے جہاں طلاق دینا غیر قانونی فعل سمجھا جاتا تھا لیکن آہستہ آہستہ یہ صورتحال تبدیل ہوتی چلی گئی، اس ضمن میں سب سے پہلی تبدیلی 1970 ء میں اٹلی میں آئی- جہاں طلاق سے متعلق قانون منظورکر لیا گیا۔ اس کے بعد 1977ء میں برازیل میں، 1981ء میں سپین میں ، 1987ء میں ارجنٹینا میں، 1997 ء میں آئرلینڈ اور 2004 ء میں چلی میں بھی طلاق کو قانونی حق قرار دے دیا گیا-
اب فلپائن وہ واحد اورآخری ملک ہے جہاں طلاق ابھی تک غیر قانونی ہے ،کسی کو بھی طلاق دینے اور لینے کا حق حاصل نہیں ہے۔