پاکستانی معاشرے کی خوبصورت روایات

In شوبز
July 06, 2021
پاکستانی معاشرے کی خوبصورت روایات

پاکستان ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے چند ایسی نمایاں اور مثبت روایات کا امین ہے جن کی بدولت ہماری نوجوان نسلوں کےذہنوں میں احساس تفاخر پیدا ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں ۔ اور ہم ایسا سوچنے میں بجا طور پر حق بجانب بھی ہیں کیونکہ پاکستان ایک ذمین کا ٹکڑا اور خطہ ہی نہیں ایک مملکت خداد ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی بے پناہ عطاؤں کا مظہر بھی ہے ۔

جہاں تک معاشرتی روایات کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ تمام تر آزادی، وسیع الذہنی، اپنی اپنی سوچ اور جدیدترقی کے باوجود ہمارا اصل تشخص اور پہچان یہی ہے کہ ہمارا معاشرہ ایک اسلامی معاشرہ ہے ۔ یہاں یہ  ضرور ذہن نشین رہنا چاہئیے کہ اسلام ایک وسیع المشرب دین ہے اور دوسروں کا احترام ملحوظ رکھتے ہوئے انکے لئے گنجائش رکھنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ بد قسمتی کہہ لیجئے یا کچھ اور بہر حال یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم اپنی حقیقی ، فطری ، سچی اور سُچی روایات و اقدار کو چھوڑ کر دن بدن یورپ اور مغرب کی مصنوعی اور ٖیر فطری روایات کے لدادہ ہوتے جارہے ہیں ۔

بات اگر یہاں تک ہی ہوتی تو شائد قابل ذکر نہ ہوتی ، فکر تب لاحق ہوئی جب ہماری حکومت اور سرکاری ایوانوں سے ایسے قوانین منظور ہونے لگے جن کا سرے سے ہمارے مذہب اور معاشرے سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور ایوان بالا (سینیٹ) سے حالیہ دنوں میں منظور ہونے والا ایک ایسا بل جسے گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل کہا گیا اس کا تعلق سیدھا سیدھا ہمارے معاشرتی بگاڑ میں اضافے سے ہے ۔ اسلام کیا دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ گھر کے اندر یا باہر کسی بھی جگہ  کسی دوسرے کے حقوق غصب کرنے یا بے جا تشدد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا لیکن اس بل کے مندرجات کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہم زور زبردستی سے مغربی لبادہ اوڑھنا چاہتے ہیں ۔ وہ تمام خرافات جن سے عالم مغرب اور بے دین معاشرے بھی عاجز آچکے ہیں اور وہ اپنے ہاں سے مربوط خاندانی نظام کے دم توڑتے وجود کا رونا رونے لگے ہیں ہم نہ جانے کیوں انجیسا نطام اپنے ہاں لاگو کرنا چاہتے ہیں ۔ بھلا ایک بیٹے کی اپنے باپ سے کیا رازداری ہو سکتی ہے ، اور ایک بیٹے کے ایسے کونسے نجی معاملات ہو سکتے ہیں جن سے اس کے باپ کا کچھ لینا دینا نہ ہو، ایک بیوی کس طرح اپنے شوہر کی مرضی کی پابند نہیں ہو سکتی ، ایک بیٹی کس طرح اپنے والدین کی پابند نہیں ہو سکتی ۔

الغرض یہ بات باالکل واضح اور دو ٹوک ہے کہ پاکستانی معاشرہ اسلامی نہ رہنے دیں آپ کی مرضی مگر اسے مادر پدر آزاد معاشرہ نہ بنائیے، اسے چند حدود و قیود کے پردے میں ہی رہنے دیں جب ہم اپنے ہاں سے شرم و حیا اور اخلاقیات کا پردہ خود ہی اٹھا دیں گے تو پھر ہم ننگے تو ہونگے اور ہمارے دشمن ہم پر غالب بھی ہونگے ۔ یہی اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کی خواہش بھی ہے اور ایجنڈا بھی ۔

/ Published posts: 2

Researcher , Writer , Orator & Journalist