پاکستان میں ایک سے زیادہ حلقوں پرانتخاب لڑنے کا غیر آٸینی طریقہ کار ۔ دنیا میں کہاں ایسا قانون ھوگا کہ کوئی شخص ایک سے زیادہ ملک بھرکے حلقوں میں انتخاب لڑسکتا ہومگر پاکستان میں الیکشن کمشن لاز کے تحت ایک شخص ایک ھی وقت میں ایک سے زیادہ کتنے ھی حلقوں میں انتخاب لڑسکتا ھے اور جیتی ھوٸی سیٹوں میں سے صرف ایک سیٹ رکھ سکتا ھے باقی سے دستبردار ھونا پڑتا ھے اور ان سیٹوں پر دوبارہ الیکشن کروایا جاتا ھے ۔
ایسا قانون ” فرام دا فیس آف اٹ “ فنڈامینٹل راٸٹس کے خلاف ھے اور غیر آٸینی ھے ۔
یہ ہماری کرپٹ جمہوریت کی ہی تخلیق ہے۔ کیونکہ یہ ریاستی قوتوں اور سیاسی اشرافیہ کے مفاد میں ہے۔ لہذا اس احمقانہ اورفضول حرکت کو قانون بنائے ہوئے ہیں۔ کوئی منطقی وجہ نہیں بنتی۔۔ کہ ایک شخص کوملک کے دوردراز حلقوں میں اسے لڑنے کی اجازت دی جائے۔جہاں کا وہ رہائشی ہی نہیں ہے اورآخر میں اس نے باقی جیتے گے حلقوں سے دستبردار ہونا ہے۔ان حلقوں کے لوگوں کی مینڈیٹ کی اوقات کیا رہ گئی۔ جسے اس صاحب نے استعمال شدہ ٹیشو پیپرکی طرح چھوڑجانا ہے۔ یہ توہین ہے اس حلقے کے عوام کی۔۔ کہ ایک شخص نے ان کو بے وقوف بنایا ہے۔ اس نے پھراگلے پانچ سال کبھی وہاں آنا بھی نہیں ہے۔۔ یہ جاگیردرانہ حرکت ہے۔۔ حلقوں، شہروں، اورعوام کو اپنی جاگیرسمجھنا۔۔۔
ان کے جزبات کا ناجائز فائدہ اٹھانا۔۔ ٹیکس پیئرز کے پیسوں پردوبارہ الیکشن کا خرچہ اٹھانا۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ یہ توالیکشن کو مذاق بنانے والی بات ہے۔۔۔ اس پریکٹس کا فوری خاتمہ ہوناچاہئے۔ الیکشن کمیشن اپنے قانون کو تبدیل کرے۔۔یا پھردوبارہ الیکشن کرانے کا سارا خرچ اس امیدوارسے لے، جو اس سیٹ کو چھوڑرہا ہے۔۔ یہ ایک طرح کی کرپشن ہے۔۔ عوام کو الؤ بنانا اور ان کو اپنی جاگیرسمجھنا ہے۔ سول سوسائٹی کو اس قانون کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔۔ سپریم کورٹ کو اس اھم ایشو پر ” سو موٹو “ ایکشن لے کر اس قانون کو غیر آٸینی و غیر قانونی ڈیکلیٸر کرنا چاھٸیے ۔