ملاکھڑا

In ادب
May 20, 2021
ملاکھڑا

ہوس زر نے انسان کو اندھا بنا دیا ہے .دولت کا اکٹھا کرنا اس نے اپنی فطرت میں شامل کرلیا ہے. ہوس زرانسان کے اندر اتنی سرایت کرچکی ہے کہ انسان دولت کا مفہوم کھو چکا ہے .جس کے پاس ہزار ہے وہ لاکھ کی سوچتا ہے جس کے پاس لاکھ ہے وہ کروڑ پتی بننے کا خواہاں ہے. اور اسی طرح جو کروڑوں کا مالک ہے وہ بھی جائز و ناجائز طریقوں سے دولت اکٹھاکرنا اپنا حق سمجھتا ہے. یہاں پر ہر ایک شخص قارون کے خزانوں کی چابیوں کا متلاشی دکھائی دیتاہے .بس دولت کو دونوں ہاتھوں سے سمیٹ کر پوری دنیا کا مالک بننا چاہتا ہے کہ جیسے ہو اس کو دولت ملے دولت کے حصول کے لئے جان کی بھی پرواہ نہیں کرتا .

گزشتہ ماہ دو بڑے سیاسی اکابرین بڑی شخصیات کے مالک ان کا آپس میں ہوس زر کی خاطر ملاکھڑا ہوا. ہردوفریقین کا ایک ایک کرکے تعارف کرانا چاہوں گا. سید علی حسن گیلانی کا اپنے علاقہ میں ایک نام مقام اور مرتبہ تھا او ر اب بھی ہے اپنے علاقے کے معتقدین ہزاروں مریدین جو اس کے قدموں پر ہاتھ رکھ کر اس کے عزت و وقار کی نشاندھی کرتے ہیں .اس کے ہاتھوں کا بوسہ لے کر ذ ہنی تسکین حاصل کرتے ہیں. سینکڑوں نہیں ہزاروں دل نچھاور کرنے والے بیعت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے مریدین ا ور اس کے علاوہ اپنے حلقہ کی عوام کے دلوں پر راج کرنے والا زمیندار اعلیٰ نہیں بلکہ اعلیٰ ترین ن لیگ کا سابقہ لیڈ ر موجودہ پی پی پی کی طرف سے ٹکٹ ملنے پر الیکشن کے لئے قسمت آزمائی کی .کیونکہ اس سے پہلے ن لیگ کی طرف سے ایم این اے اور سابقہ پارلیمانی سیکریٹری کے عہدہ پر فائز رہنے کے بعد پی پی پی میں شمولیت ایک کڑا امتحان تھا .اور میدان بھی نیا منتخب کیا تھا حلقہ میں نیا شو دکھانا اس کی ناتجربہ کار ی کی بھینٹ چڑھ کر اور دوسرا ن لیگ کو چھوڑنے کی غلطی نے بھی اپنی سیٹ کو ضائع کردیاتھا. اور یہاں پر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنا بے سود نکلا دوسر ا ریسلر(wrestler) جو کہ سیاست میں کنجشک کی حیثیت کا مالک اور اتفاقاً وائس چیئر مین بلدیہ بننے والا میاں مزمل ندیم اس اکھاڑے میں نمر د آزمائی کے لئے اترا .یہ میدان شہر کا وسط چوک منیرشہید ریلوے روڈ علاقہ دن کی روشنی میں سینکڑوں لوگوں نے اس ملاکھڑے کے مناظر دیکھے کہ دو بڑی شخصیات کا فری اسٹائل کشتی کا سماں خاک آلودہ گیسو ں چاک گربیاں دریدہ دامن ایک دوسرے سے دست و گریباں میاں مزمل ندیم کی قمیض شاید پرانی ہونے کے ناطے یا کہ گیلانی صاحب کی طاقت کا سرچشمہ تھا .کہ اس نے اس کا ساتھ نہ دیا ایک ہی جھٹکے میں اس سے جدا ہوکر اس کے بدن کو ننگا کردیا یہ تماشہ لوگو ں کے نظروں کو اپنی طرف کھینچ رہا تھا. کہ دو سابق عہدوں پر فائز رہنے والے ایک پارلیمانی سیکریٹر ی اور دوسرا وائس چیئرمین بلدیہ برسر پیکار ایک دوسرے پر گھونسوں کے وار کرتے ہوئے اور بے چاری پاک زبان سے نازیبا گالیوں کی بوچھاڑ جو کہ ہر ایک کے کانوں میں ہتھوڑوں کی طرح بج رہی تھی. اور میڈ یا کے رپورٹرز اپنے اپنے کیمروں میں یہ تمام مناظر محفوظ کر رہے تھے تاکہ ان دل شکستہ مناظر کو پورے ملک کی الیکٹرانک پرنٹ اور سوشل میڈیا پر شائع کرا ناتھا. اور ابھی ملاکھڑا تھما ہی نہ تھا کہ یہ خبر ٹی وی چینلوں نے شائع کردی تھی کہ گیلانی سید کے خانوادہ سید علی حسن گیلانی جو کہ مخدوم نہیں بلکہ مخادیم کہنا ہی بے جا نہ ہوگا.

یہی القاب دینے سے میری تحریر کی تشنگی دور ہوسکتی ہے. اور دوسری طرف اتفاقاً وائس چیئرمین بلدیہ بننے والے میاں مزمل ندیم وجہ عنادیہ ایک عد د پلاٹ برقبہ تعدادی سات مرلے جو کہ فساد کی جڑ بن کر ان دونوں کا باعث رسوائی ہو ا ان کے ہر عیبوں کو عیاں کرکے رکھ دیا .اور یہی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی کیونکہ میڈیا نقارہ خدا ہے اس پلاٹ کی قیمت شہری ملکیت ہونے کے ناطے بہت خطیر تھی جو کہ ان کے آنکھوں کو خیرہ کررہی تھی ہر دو فریقین یہی چاہتاتھا کہ یہی پلاٹ اسے حاصل ہوجائے. متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ کر تحقیق کی اور بعدازاں پتہ چلا اور سن کر لوگ ششدر رہ گئے کہ یہ پلاٹ صوبائی گورنمنٹ کی ملکیت ہے .اس پر کسی کا حق نہ ہے دونوں فریقین کو قبضہ مافیا کا لیبل لگا کر دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کاروائی کی شروعا ت ہوئی. پارٹی کے کچھ افراد کو موقع سے ہی گرفتار کرکے جیل کی آ ہنی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیاگیا . کچھ لوگوں نے اپنی اپنی عبوری ضمانتوں کا سہارا لے کر کچھ دنوں کے لئے باہر کی تازہ ہوا سے لطف اندوز ہونا چاہا کل مورخہ 17 مئی کو ہی ضمانتیں منظور ہوئی ہیں. رام کہانی یہ ہے کہ گور نمنٹ کی ملکیت پراتنا بڑا ملاکھڑا لوگوں کی ہزاروں چہ میگوئیاں سننے اور دیکھنے کو آئیں ہوس زر کی بھینٹ چڑھ کر ان دونوں کا وقار گرد آلودہ ہوگیا .اور عزت و تکریم میں کمی کا پہلو نظر آنے لگا