رمضان در حقیقت ایک مسلمان کیلئے اللہ تعالی کا عظیم تحفہ ہے اور اس امت کے لیے ایک گرانقد انعام ہے کیونکہ اس ماهمبارک مبارک میں اگر تعالی ہر نیکی اور اچھے عمل کا ثواب بقیہ مہینوں سے کہیں گنا زیادہ عطا فرماتے ہیں ہمیں چاہیے کہ اس ماہ مبارک میں عبادات و اخلاق و اعمال وکردار سے الله تعالی کوراضی کریں-
بنی آخر الزماں حضرت محمد صلى الله علیہ وسلم نے اِس ماه مبارک کے اتنے فضائل بیان فرمائے ہیں کہ جن کو سن کریا پڑھ انسان کے دل میں نیکی کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے.محترم قارئین کرام آ ئیے ذخیره احادیث میں سے چند احادیث پر نظر ڈالتے ہیں تاکہ اس ماه مبارک کو اپنی اخروی زندگی کیلئے کار آمد اور سو د مند بنا سکیں.
1 – رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے،.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے. اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے. روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت. اور روزے دار .کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے
( اس حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ بقیہ نیکوں کا ثواب یا تو معین ہے یا فرشتے وه اجر تقسیم کرتے ہیں. مگر روزه ایسا عمل ہے جس کی اہمیت خداوند قدوس کے ہاں اتنی ہے کہ وہ خود اس کا اجر عطا فرمائیں گے. اِس کی وجہ اہل علم محدثین یہ بیاں فرماتے ہیں کہ دیگر اعمال میں رہا کاری کا احتمال ہوتا ہے. مگر روزه ایسی عبارت ہے کہ اس کا پتہ الله کو ہوتا ہے. یا روزه دار کو یعنی یہ الله اور اسکے بندے کے درمیان رازداری ہوتی ہے. اور بھوکا رہنے کی وجہ سے اسکے منہ سے جو خوشبو آتی ہے وہ اللہ تعالی کے ہاں بہت پسندیدہ چیز ہے. اپنے اعمال سے اگر الله کو راضی کردیا تو جب الله سے ملاقات ہوگی تو انسان خوش و خرم ملے گا .اور ندامت اور شرمندگی کا سامنا نہیں کرے گا .اور الله تعالی بھی اس سے خوش ہوں گے – اور دن بھر الله کی عبارت کرکے جب افطار کے وقت کھانے پینے کی اشیا ء دیکھے گا تو خوش ہوگا اور الله کا شکرادا کرے گا۔
2۔عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں پلانے کے لیے دودھ منگایا، تو انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: روزہ جہنم سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں ڈھال ہوتی ہے ۔
3۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا ۔
( اس لیے کر دنیا میں اس کے پاس اشياء خوردونوش موجود تھیں مگر اس نے الله کا حکم مانا اور بھوک وپیاس کو برداشت کیا ۔ اس کا تحفہ یہ ہوگا کہ اس کوقیامت کے دن اگرتمالی پیاس سے بچائیں گے )
4 -رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے روزہ رکھا. اس کے سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے ۔
( تمام اعمال کے لیے ایمان کا ہونا شرط ہے اگر انسان کو اس کا بدلہ آخرت میں چاہیے. اگر کافر کوئی اچھا عمل کرتا ہے تو اس کا بدلہ اس کو دنیا میں دے دیا جاتا ہے. اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔ اس حدیث میں بھی اِس طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
5 – رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر افطار کے وقت کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے .اور یہ ( رمضان کی ) ہر رات کو ہوتا ہے ۔
اللہ تعالی ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے. اور اِس آنے والے عظیم ماه المبارک سے بھرپور فائدہ .اٹھانے کی توفیق عطا فرما ئے
آمین یا رب العالمين