Skip to content

مہاتما بُدھ کو نروان کیسے حاصل ہوتا ہے؟

اہل سیون کا دعوی ہے کہ ان کے ملک میں دنیا کا سب سے بڑا پرانا درخت موجود ہے یہ اسی درخت کی شاخ کاٹ کر لگایا گیا تھا جس کے نیچے سدھارتھ گوتم کو عرفان کی روشنی ملی تھی اور اس نے بدھ یعنی بہت بڑے عارف کا لقب حاصل کیا تھا وہی روشنی بدھ مت کے محرک بن گئی.

سدھارتھ گوتم (غالبا چھٹی صدی قبل مسیح میں) اس گھرانے میں پیدا ہوا جس میں دولت کی ریل پیل تھی اور عیش و عشرت کے تمام سامان موجود تھے شادی کو نو سال گزر چکے تھے اور ایک بچہ بھی پیدا ہو چکا تھا جب اس کے دل میں دکھی انسانیت کے لیے دردمندی کا جذبہ بیدار ہوا اور زندگی کی گہرائی حقیقتیں دریافت کرنے کی طلب پیدا ہوئی وہ گھر بار چھوڑ کر ان ریشوں اور منیوں کے پاس پہنچا جو دنیا سے الگ تھلگ پہاڑوں کی تنہائی میں زندگی گزار رہے تھے یہ رشی اور منی علم اور نجات کی تلاش میں برت رکھتے کڑی ریاصتیں کرتے اور اپنے جسموں کو زیادہ سے زیادہ مشقتوں میں ڈالتے گوتھم نے ان کے تمام طور طریقے آزما دیکھے اور اس کے نتیجے پر پہنچا کہ یہ لوگ بھی سچائی کا راستہ گم کیے بیٹھے ہیں۔

انہیں چھوڑ کر وہ جگہ جگہ سرگرداں پھرتا رہا آخر دریا کے کنارے ایک درخت کے نیچے بیٹھ گیا وہی زندگی کی حقیقت ایک روشنی کی شکل میں اس کے سامنے نمودار ہوئی بنارس میں اسے چیلوں کی ایک جماعت مل گئی جن کی مدد سے اس نے ہندوستان کے طول و عرض میں اپنی تعلیمات پھیلائیں اگرچہ بدھن پورے ہندوستان کو ہندو مت کے اثر سے نہ نکال سکا تاہم برما سیون سے،کمبو ڈیا ،تھای لینڈ ،چین اور جاپان میں بے شمار لوگ گوتھم کے پیر و موجود ہیں.

اور اس کے حلم نیز زندگی اور عقائد کی پاکیزگی نے کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا ہے.مہاتمہ بدھ نے جو اعتدال کا راستہ دکھلایا اس کا منشا یہ تھا کہ نا تو انسان کو نفسانی خواہشات کا غلام بن جانا چاہیئے اور نہ یہ کہ خواہشوں کو بالکل مار دینا چاہیے بلکہ ان پر قابو پانا چاہیے اس نے 4سچاءیوں کی تعلیم دی وہ کہتا ہے کہ اول تسکینِ نفس کی خواہش دوم مادی فائدہ کی خواہش اور سوم بقائے دوام کی سے رنج و الم پیدا ہوتا ہے ۔ چوتھی سچائی یہ ہے کہ انسان رنج سے پاک ہوکر روح کی تسکین کے لیے صحیح اصول اور صحیح عمل کو اختیار کرے روح کی اسی کامل تسکین کو اہل ہند “نروان” کہتے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *