پاکستان میں نوزائیدہ بچے اور ان کی صحت کو لاحق خطرات
اولاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک انمول نعمت ہے جو خوش نصیب لوگوں کو عطا ہوتی ہے۔ہرشادی شدہ جوڑے کی اولاد کا حصول بہت بڑی خواہش ہوتی ہے۔بچے والدین کا سہارا اور خوشی کا باعث ہوتے ہیں ۔بیٹی یا بیٹا دونوں کی گھر میں آمد رحمتِ خداوندی کا ثبوت ہے۔
نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش ایک بہت مشکل مرحلہ ہے جس سے والدین اور خصوصاً ماں کو گزرنا پڑتا ہے۔حمل سے لے کر بچے کی پیدائش تک عورت بہت سی پیچیدگیوں سے گزرتی ہے جوکہ بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں۔عورت کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ خطرات نوزائیدہ بچے کی صحت کو لاحق ہوتے ہیں کیونکہ جسمانی طور پہ بچہ کمزور اور نازک ہوتا ہے اس کا مدافعتی نظام ابتدائی مراحل میں ہوتا ہے جس وجہ سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے ۔
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان تین ممالک میں ہوتا ہے جہاں نوزائیدہ بچوں کے زندہ رہنے کے امکانات سب سے کم ہیں جبکہ اس کے برعکس جاپان، سنگاپور اور آئس لینڈ میں پیدا ہونے والے بچے اس حوالے سے بہت خوش قسمت ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 2016 میں ایک ہزار میں سے 46 یعنی ہر 22 بچوں میں سے ایک بچہ پیدائش کے پہلے مہینے ہی ہلاک ہوگیا، سنٹرل افریفن ریپلک میں یہ شرح 24 میں سے ایک اور افغانستان میں 25 میں سے ایک بچہ ہلاک ہوا۔رپورٹ کے مطابق 2016 میں پاکستان میں ایک سال کے دوران 2لاکھ 48 ہزار نوزائیدہ بچے ہلاک ہوئے جو کہ دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے بچوں کا دس فیصد بنتے ہیں۔جبکہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق اس شرح میں کمی واقعہ ہوئی جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔
حکومت پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوامی سطح پر حفظانِ صحت کے اصولوں کی تعلیم کا انتظام کیا جائے تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہو اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی واقعہ ہو۔عوام کو بھی چاہیے کے بچے کی پیدائش کے لیے ہسپتالوں کا رخ کرے تاکہ کسی پیچیدگی کی صورت میں ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل ہوں۔اولاد ایک نعمت ہے ان کی پرورش کا صحت کا خیال رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے اس ضمن کسی قسم کی غفلت نہ برتی جائے۔