آج بات کرتے ہیں معاشیات اور برکت،
معاشیات
یعنی ہم کیسے بچت کر سکتے ہین, اعددوشمار کے بارے میں ، کن اصولون پہ چل کے اپنی آمدن بڑھا سکتے ہیں، اپنی امدن اور اخرجات کو کسے بہتر سے بہتر طریقے سے استعمال کر کے اپنی زندگی کو زیادہ سے زیادہ خوشگوار بنا سکتے ہیں۔معاشیات ہمیں طلب اور رسد کے بارے میں بتاتی ہے۔ کم سے کم اخراجات میں زیادہ سے زیادہ فائدے سے آگاہ کرتی ہے۔
برکت
آپ جانتے ہیں کہ برکت کیا ہے، برکت کہتے ہی تھوڑی سے تھوڑی چیز میں بھی اگر ہم اللہ کے نام سے دے تو کیسے وہ بڑھ جاتی ہے، معاشیات کی بڑی بڑی کتابیں ہمیں وہ نہیں بتا سکتی، جو اللہ نے ہمین اپنی کتاب قران پاک میں بتایا ہے۔ آپ کو کسی معاشیات کی کتاب میں یہ بات نہیں ملے گی، پر آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں، کہ دنیا مین روز جتنے بکرے ذبخ ہوتے ہیں، تعداد میں کوئی حرام جانور نہیں مارے جاتے ، پھر بھی دنیا مین بکروں کی تعداد زیادہ ہے، کیوں کہ اللہ نے حلال میں برکت رکھی ہے۔یہ بالکل سچ ہے کہ اگر ہم اپنے حلال رزق سے اللہ کے نام پر صدقہ دیں تو وہ کبھی کم نہیں ہو گا، بلکہ بڑھے گا۔
یقین کریں معاشیات ہمیں فائدے اور نقصان ، اعدادو شمار کے بارے میں بتاتی ہے، برکت کے بارے مین نہیں ۔ پر اگر ہم برکت کے اصولوں پر چلیں تو ہمارے رزق میں بالکل ایسے ہی اضافہ ہو گا جسے دنیامیں بکروں کی تعداد بڑھ رہی ہےاپنی آمدن کے ایک چوتھی حصے کا بھی چوتھا حصہ اگر ہم اللہ کے نام پر صدقہ دے، تو ہمیں کبھی اپنی آمدن تھوڑی نہ لگے۔ امید کرتی ہوں کہ آپ کو میرا یہ آرٹیکل پسند آئے گا۔