اندھیری رات تھی کسی بند کمرے میں ایک ننھی سی پری کچھ سوچوں میں گم اور خیالات کو ٹٹولتی ہوئی اس سوچ میں گم تھی کہ زندگی سانس لینے سے شروع ہوتی ہے اور سانس ختم ہونے کے بعد فنا ہو جاتی ہے کیا زندگی سانس لینے سے سانس ختم ہونے تک کا نام ہے
تو ایسی زندگی کا کیا حاصل اور وصول بچہ روتا ہوا آتا ہے اور جاتا رلاتا ہوا ہے جنم لینے پر انسان کا محتاج ختم ہونے پر انسان کا محتاج
ابھی پری یہ سوچ ہی رہی تھی کہ آخر زندگی کیا چیز ہے کہ ایک آہٹ آئی اور ہلکی سی روشنی نمودار ہوئی پری نے آواز لگائی کون کون ہو تم کیا میں تم کو جانتی ہوں آواز آئی ہاں میں تمہارے سوالوں کا جواب دینے آئی ہوں
کون سے سوال کا جواب جو ابھی تھوڑی دیر پہلے تمہارے ذہن میں تھا اچھا زندگی کا اول اور آخر ہاں زندگی سانس لینے سے فنا ہونے تک کا سفر نہیں ہے بیٹی یہ تو ایک مقصد سے بھرا ٹھکانہ ہے ٹھکانا وہ کیسے سنو اور سمجھو زندگی سکھاتی کیا ہے سخت محنت آزمائش امتحان اور پھر نتیجہ دنیا کی سخت محنت آزمائش اور امتحان زندگی کا آخر نہیں ہے زندگی کا حاصل ہے
مسافر جب کہیں جاتا ہے تو وہ وہاں سے کچھ یادیں کچھ چیزیں لاتا ہے دنیا بھی مسافر خاناہے یہاں سے تم سانس لے کر نہیں بلکہ سانس چھوڑ کر جاتے ہو مگر ساتھ لے کر جاتے ہو دنیا کی کمائی ہوئی خوبصورت یادیں اچھے اعمال اور محبت انسانیت اور اس کے لئے کئے گئے چند پیارے کام الفاظ اور اپنی ذات سے پہنچائے ہوئے فوائد اور اپنے رب کی اور رسول کی باتوں پر عمل کرکے حاصل ہوا سازوسامان جو تم دنیا سے خرید کر سنبھال کر لے کر جاتے ہو تمہارے اچھے اعمال یا برے اعمال تمہاری زادراہ ہیں جو تم اپنی دنیا کی زندگی میں اچھائی خرچ کرکے خریدتے ہو اور پھر قبر اور آخرت میں اس کمائی سے خریدی ہوئی چیزوں کا مزہ حاصل کرو گے یعنی زندگی سانس لینے اور سانس چھوڑنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے درمیان جو وقت ملا ہے اس کو اچھے اعمال کمانے میں گزارنے کا نام ہے ہاں میری پری اب تم سمجھ گئی زندگی پانے کا اصل مقصد اور پھر کامیابی ہی کامیابی مگر آپ کون ہوں میں ہی تو ہو زندگی حسین پیاری دلکش اور پھر پری کی آنکھ کھل جاتی ہے واہ واہ آج میں نے زندگی سے بات کی اپنی زندگی کو کامیاب بنا کر اپنے سفر اور اپنے دائمی زندگی کو کامیاب بناؤ گی تو یہ ہے زندگی کا فسانہ حقیقت اگر آپ کو میرا یہ افسانہ اچھا لگا ہو تو بتائیے گا شکریہ