ایک بار کسی نے سنایا تھا کہ وہاں ایک غوث پاک کا دیوانہ رہتا تھا جو کہ گیارہویں شریف نہایت ہی اہتمام سے مناتا تھا ایک خاص بات اس میں یہ بھی تھی کہ وہ سیدوں کی بےحد تعظیم کرتا تھا ننھے منے سیدزادون پر شفقت کا ہے حال تھا کہ انہیں اٹھائے اٹھائے پھرتا تھا اور انہیں شیرنی کو خرید کر پیش کرتا
اس دیوانے کا انتقال ہوگیا میت پر چادر ڈالی ہوئی تھی سوگوار جمع تھے کہ اچانک چادر ہٹا کر وہ غوث پاک کا دیوانہ آٹھ بیٹھا لوگ گھبرکر بھاگ کھڑے ہوئے اس نے پکار کر کہا ڈرومت سنو تو سہی لوگ جب قریب آئے تو کہنے لگا بات دراصل یہ ے کہ ابھی ابھی میرے گیارہویں والے آقا پیرون کے پیر پیر دستگیر روشن ضمیر قطب ربانی محبوب سبحانی غوث الصمدانی قندیل نورانی شہباز لامکانی الشیخ ابو محمد عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ تشریف لائے تھے
انہوں نے مجھے ٹھوکر لگائی اور فرمایا ہمارے مرید ہوکر بغیر توبہ کئے کرگئا اٹھہ اور توبہ کرلے الحمدللہ عزوجل مجھ میں روح لوٹ آئی تاکہ میں توبہ کرلوں اتنا کہنے کے بعد دیوانے نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرلے اور کلمہ پاک کا ورد کرنے لگا پھر اچانک اس کا سر ایک طرف ڈھلکگیا اور اس کا انتقال ہوگیا