چار شادیوں کی اجازت

In اسلام
January 24, 2021

چار شادیوں کی اجازت

اسلام چونکہ ہر قیمت پر معاشرے سے جنسی انارکی اور جنسی انتشار روکنا چاہتا ہے لہذا اس نے مردوں کو حسب خواہش ایک سے زیادہ بیک وقت چار شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ” دو دو تین تین یا چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان کے درمیان عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی کرو” گویا اس نام کو یہ تو گوارا ہے کہ عدل و انصاف رکھتے ہوئے کوئی شخص دو یا تین ختم کے چار عورتوں سے نکاح کر کے لطف اندوز ہو لے لیکن بالکل گوارا نہیں کہ مرد حضرات غیر محرم عورتوں سے چوری چھپے آشنائیاں کرتے تھے

نہ ہی یہ گوارا ہے کہ مرد عورتیں بیوٹی پارلروں سلمنگ سنٹر و مزاروںی اور ناچ گھروں ک رونق بڑھائیں نہیں یہ گوارا ہے کہ مرد حضرات نائٹ کلبوں طوائف کے ڈھیروں کو آباد کریں۔ نا یہ گوارا ہے کہ معاشرے میں نابالغ بچی یا جنسی تشدد کا شکار ہو زنداں کی کثرت ہو اور ایسے حرا میں بچے پیدا ہوں جنہیں اپنی ماں کا پتہ ہونا باپ کا! ایک سے زیادہ شادیوں کے حوالے سے ہم یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ برصغیر ہندو پاک کے قدیم رسم و رواج اور طرز معاشرت کے مطابق ہمارے ہاں آج بھی نکاح ثانی کے بارے میں شدید نفرت اور قراءت کے جذبات پائے جاتے ہیں ہفتہ کے بعض اوقات معقول وجہ مثلا (عورت کی مستقل بیماری یا اولاد نہ ہونا وغیرہ) کے باوجود مرد کے نکاح ثانی کو قابل مذمت اور قبل ملامت سمجھا جاتا ہے

اس وی رسم و رواج کے پیش نظر حکومت پاکستان نے یہ قانون نافذ کر رکھا ہے کہ مرد کے لئے نکاح ثانی پہلی بیوی سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے جو کہ سراسر غیر اسلامی ہے اسلام میں دوسری تیسری اور چوتھی شادی کے لیے عدل کی شرط کے علاوہ کوئی دوسری شرط نہیں ہے یہاں ہم صرف اتنا عرض کرنا چاہیں گی کہ اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کے بارے میں دل میں قرات یا ناپسندیدگی محسوس کرتے ہوئے سو بار ڈرنا چاہیے کہ اس وجہ سے عمر بھر کی ساری محنت اور کمائی ضائع نہ ہو جائے اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہے انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے لہذا اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے

جزاک اللہ خیرا کثیرا

/ Published posts: 3

أستغفر اللّٰه