سب سے پہلے پاکستان- (طارق منظور ملک)

In دیس پردیس کی خبریں
January 24, 2021

سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے تو ملک چھوڑ کر چلے گئے-ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ انہیں شفا یاب کرے-لیکن یہ نعرہ آپ بھول گئے ہوں گے بلکہ ان کو بھی یاد نہ ہو گا جنہوں نے اس نعرہ کو بنیاد بنا کر ہمارے اوپر راج کیا-اس سے پہلے ایک صاحب نظام مصطفیٰ کا نعرہ لگا کر ہمارے دلوں پر راج کرتے رہے –اللہ ان کی مغفرت کرے ہمیں وہ بھی یاد ہیں اور ان کا طرزِحکمرانی بھی بھولا نہیں-ہمارا ملک جب دو لخت ہوا تو جو صاحب اس وقت ہمارے صدر تھےوہ بھی تو یاد ہیں -بانی پاکستان کی ہمشیرہ کو ہرا کر ملک پہ حکمرانی کرنے کون آیا تھا-ہمیں یاد ہے وہ ذرا ذرا-
ہمیں آج تک یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان لوگوں کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا کون کہتا ہے-کون ان کے ہاتھ میں ملک کی تقدیر کے فیصلوں کا اختیار دے دیتا ہے-اور اگر وہ ملک کی باگ ڈو ر سنبھال لیتے ہیں دس دس سال ملک کے حکمران رہتے ہیں تو وہ کیوں نہیں بتاتے کہ ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا مقصد کیا تھا-اور کون سے ایسے کام تھے جو جمہوری حکومتیں نہیں کر پا رہی تھیں –یا سست رفتاری سے کر پا رہی تھیں –کون سے ضروری امور سلطنت ایسے تھے جنھیں کرنے کے لیئے یہ لوگ آئے تھے اور سر انجام دے کر جا رہے تھے-
کالاباغ ڈیم-
کالا باغ ڈیم میں ہمارا جھگڑا کیا تھا-صوبہ سندھ صوبہ کےپی کےکو اختلاف تھا-سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے صوبہ سندھ اور صوبہ کے پی کے کی اپنی حکومتوں کو یہ بات کیوں نہ سمجھائی کہ سب سے مقدم ہمیں پاکستان رکھنا چاہیئے-سب سے عزیز ہمیں پاکستان کا مفاد رکھنا چاہیئے-صوبے تو اس کی اکائیاں ہیں-ہم لوگ سازشوں کے درمیاں زندہ ہیں یہ بات اپنی ہی صوبائی حکومتوں کے گوش گزارش کرنی چاہیئے تھی-کالا باغ ڈیم ملکی مفاد کے لیئے بہت ضروری تھا-کسی صوبے کو اس سے کوئی نقصان نہیں تھا-بھلا ایک ملک اپنی اکائیوں کا نقصان کیسے کر سکتا ہے-

کالا باغ ڈیم کی سائٹ بہت آئیڈئل تھی –یہ مقام ضلع میانوالی کے علاقہ کالا باغ کے پاس پیر پہائی کے ساتھ ہے- یہ ایک ایسی جگہ ہے جو پہاڑوں کے درمیاں ہے-پہاڑوں میں قدرتی ریزروائر ہیں ہمیں اطراف میں بند باندھنے کی ضرورت نہیں تھی ہمیں صرف فرنٹ پہ بند باندھ کے ٹربائنز لگانی تھیں -بہت زیادہ پانی ہم پہاڑوں کے درمیاں ذخیرہ کر سکتے تھے-نہ ہی اس سے “کے پی کے “کے علاقے زیر آب آتے اور نہ ہی سندھ کی زمینیں بنجر ہوتیں –یہ صرف ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں تھا-ہمارانعرہ تو سب سے پہلے پاکستان تھا مگر ہمیں فکر اپنی حکمرانی کی تھی –ہمیں تو بس تخت چاہیئے تھا-ہمیں تو بادشاہی چاہیئے تھی –اسی وجہ سے ہمارے ملک نے ترقی نہیں کی 73 سا ل کے بعد بھی ہم دنیا کے کئی ممالک سے پیچھے رہ گئے کیوں کہ ہمیں وہ حکمراں ملے جن کو اپنا مفاد سب سے پہلے عزیز تھا

/ Published posts: 14

میرا نام طارق منظور ملک ہے- محنت کرتا ہوں اور کام کے معیار کا خیال رکھتا ہوں-ڈی جی سکلز سے لکھنے کی سکل سیکھی ہے اور اپنے کالم لکھنے کا شوق ہے-

Facebook