وطن عزیز میں یوں تو مہنگائی کی اپنی ایک تاریخ ہے جسے کسی طور بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا لیکن موجودہ حکومت میں اس ضمن میں ریکارڈ پر ریکارڈ بنتے جارہے ہیں ، وزیر اعظم عمران خان جونہی مہنگائی کا نوٹس لیتے ہیں اس کے دوسرے روز ہی وہ دگنی ہو جاتی ہے یا مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہو جاتی ہے تاکہ طلب و رسد میں خلل ڈال کر مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جا سکین-
اشیاء ضروریہ کے نرخ بڑھتے ہی جا رہے ہیں
گزشتہ دنوں بھی کھانے کے تیل، گھی اور دالوں کے بعد یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے چائے، سرخ مرچ پاﺅڈر، ادرک پاﺅڈر، دو سر ے مصالحہ جات اور کاسمیٹکس اشیاءکے نرخوں میں بھی پانچ سے ساٹھ روپے تک اضافہ کر دیا ہے۔ عام بازار میں مرغی اور فارمی انڈے سستے ہونے کے بعد پھر سے مہنگے ہونا شروع ہو گئے اور روایت کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھنے کی آڑ لے کر سبزیوں اور فروٹ کے نرخ بھی بڑھ گئے ہیں حتیٰ کہ سردیوں کے اس موسم کے فروٹ کے نرخ بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں۔
مانگ اور رسد کا مکمل ادراک ہونا لازمی
وزیراعظم کی صدارت میں جمعہ کے روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا اس میں قیمتوں کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم کو روا یتی بریفنگ دی گئی کہ بعض اشیاء کے نرخ بڑھے، جبکہ اکثر اشیاءسستی ہوئی ہیں، مہنگائی کی شرح بھی 2.7 فیصد کم ہوئی، جو اور بھی گھٹ جائے گی۔ وزیراعظم نے اشیاءکے نرخوں پر دھیان رکھنے اور عوام کو سہولت پہنچانے کی تلقین کی، تاجر برادری اور عام صارفین کے مطابق حکومت کے اپنے اقدامات ہی نرخ کم نہیں ہونے دیتے، ہونا تو یہ چاہئے کہ مانگ اور رسد کا مکمل ادراک کر کے اس میں توازن پیدا کیا جائے تاکہ منافع خوری نہ ہو اور قدرتی انداز میں نرخوں میں اتار چڑھاﺅ ہو، لیکن جہاں یوٹیلٹی سٹورز کا یہ عالم ہے کہ مسلسل اشیاءکے نرخوں میں اضافہ ہوتا چلا جائے تو نجی شعبہ کو کیسے روکا جا سکتاہے۔
عوام کو بھی یہ خیال رکھنا چاہیے
حکومت کو محض پروپیگنڈے ہی کا سہارا نہیں لینا چاہئے۔ انتظا مات کرنا چاہئیں تاکہ صارفین کو سہولت ہو،یہ مارکیٹ کے حقیقی حالات کے جائزے اور سروے کے بعد ممکن ہے کہ پیداوار، کھپت، مانگ اور سپلائی کا نظام خود طریق کار کے مطابق کام کرے تو عوامی مسائل حل ہو سکیں گے۔دوسری طرف موجودہ حکومت کے مخالفین جن میں تمام اقسام کے مافیاز شامل ہیں انہیں نکیل ڈالنے پر بھی توجہ دینا ہوگی تاکہ وہ طلب و رسد کا مسئلہ بنا کر مہنگائی کو منہ زور نہ کر سکیں،اسی طرح عوام کو بھی یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اس دکان سے خریداری کریں جہاں ریٹ لسٹ آویزاں ہوں ۔