Skip to content

ایک مہمان اور میزبان کی کہانی

ایک مہمان اور میزبان کی کہانی

ایک آدمی کے گھر مہمان آیا تو آدمی نے اپنے ملازم سے کہا کہ دیسی گھی میں دو پراٹھے بنا کر لے آؤ_جب ملازم دیسی گھی میں بنے پراٹھے لے آیا تو آدمی نے سب سے پہلے ایک پیالہ لیا اور پھر اس پیالے میں تھوڑی سی چینی ڈال دی_

پھر دونوں میں سے ایک پراٹھا اٹھایا اور اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے پھر ان ٹکڑوں کو چینی میں ملا کر چوری تیار کی_اس کے بعد آدمی نے وہ چوری کمرے کے کونوں میں ڈال دیں کمرے کے کونوں میں ڈال دی

مہمان بڑے غور سے دیکھ رہا تھا کہ اچانک بہت سارے چوہے جمع ہونے لگے اور وہ چوری کھانے لگے_اس کے بعد آدمی واپس مہمان کی طرف آیا اور کہا کہ تکلیف نہ کریں اور بسم اللہ کریں_

مہمان نے کہا:پہلے آپ مجھے یہ بتائیں کہ ان چوہوں کا کیا چکر ہے؟پہلے تو مجھے یہ یوں محسوس ہوا کہ جیسے ہی یہ چوہے ہی آپ کے مہمان ہیں_آپ نے انہیں چوڑی کیوں کھلائی آدمی نے کہا کہ میں نے ان کو چوڑی اس لئے کھلائیں تاکہ میرے خزانے کی حفاظت ہو سکے مہمان نے کہا کون سا خزانہ_

میں آپ کی بات سمجھا نہیں_آدمی نے کہا:آپ میرے کمرے کو غور سے دیکھیں،یہ میری عمر بھر کی کمائی سے بھرا پڑا ہے میری عمر بھر کی کمائی یعنی میری کتابیں، میری زندگی کا حصہ ہیں_یہ میری ان کتابوں کو نقصان پہنچاتے تھے_

مگر اب جب سے انہوں نے چوری کا ذائقہ چکھا ہے،ان کو کتابوں کا پھیکا ذائقہ پسند نہیں آتا_آدمی نے مہمان کو نصیحت کرتے ہوئے کہا اگر تم بھی اپنے کسی خزانے کی حفاظت کرنا چاہتے ہو تو اللہ کے دیے گئے رزق میں سے اپنے ارد گرد کے لوگوں کو کھلا دیا کرو، تمہارا خزانہ محفوظ رہے گا اور رزق میں بھی برکت ہوگی_

کیوں کہ لوگوں کی ہر اس چیز پر نظر ہوتی ہے جو آپ کو مل جاتی ہے اور وہ اس چیز سے محروم ہوتے ہیں_آپ کے رزق میں اللہ تعالی نے ان لوگوں کا بھی حصہ رکھا ہوتا ہے_جو مفلس اور غریب ہوتے ہیں_جن کے حالات بہت تنگ ہوتے ہیں مگر عزت نفس کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے_

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *