اندھیرے کے معنی ہیں جس کو دیکھا نہ جا سکے یا جو بصارت کو سلب کر کے موجود کو معدوم بنا دے. اندھیرے میں جو چیز ہو گی وہ اندھیرے کے حجاب میں، اُس کے احاطے میں رہے گی، روشنی کو فنا ہے پر اندھیرے کو نہیں، کیونکہ اندھیرا تب سے ہے جب روشنی کا نام و نشان ہی نہیں تھا. روشنی کو ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں منتقل کر سکتے ہیں مگر اندھیرا ساکن ہے اس میں حرکت نہیں کوئی اس کو نہ کہیں لے کر جا سکتا ہے نہ منتقلی ممکن ہے. چراغ کو پھونک مار کر بجھایا جا سکتا ہے مگر دنیا کی ساری طاقت بھی مل کر اندھیرے کو نہیں بجھا سکتی.
اندھیرے کے ایک معنی خالی کے بھی ہیں گویا اندھیرا اپنے آپ میں مکمل خالی ہے، کمرے میں اندھیرا ہونے کے باوجود بھی سامان رکھا جا سکتا ہے.
اندھیرے سے وحدت کا ظہور ہوا اور روشنی سے کثرت کا. اندھیرے میں ہی بیج نشو و نما پاتے ہیں. رحمِ مادر کے اندھیرے میں بچہ پرورش پاتا ہے. جہاں اندھیرے کا بسیرا ہو وہاں کثرت کے ہوتے ہوئے بھی وحدت جلوہ گر ہوتی ہے، تاریک کمرے میں مختلف اشیاء کے ہوتے ہوئے بھی صرف اندھیرا دکھائی دیتا ہے.
اندھیرے کا ایک معانی نہیں بھی ہے. سائنسدان چاند سورج اور دیگر ستاروں سے زمین کا فاصلہ ناپنے کے لئے جو پیمانہ استعمال کرتے ہیں وہ روشنی کی رفتار ہے، جس طرح سورج کی روشنی زمین پر 8 منٹ 20 سیکنڈ میں آتی ہے، فی سیکنڈ 3 لاکھ کلو میٹر کا پیمانہ مقرر کیا گیا ہے. اسی اعتبار سے ہر ستارے کی درمیانی پیمائش کی جاتی ہے. مگر جس کا احاطہ اور جس کی پیمائش نہیں کی جا سکتی اس کو سائنس دان اپنی زبان میں کچھ نہیں (Nothingness) کہتے ہیں. یہاں نہیں سے مراد نہیں نہیں ہے بلکہ اس کی پیمائش حساب سے باہر ہے. اندھیرے کو معلوم نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی پیمائش کیا ہے اس لئے سائنسی اعتبار سے اندھیرا ابھی نہیں کے دائرے میں شامل ہے.
تمام تر صورت و اشکال کا ظہور بعد از روشنی ممکن ہوا، اس سے قبل اندھیرا ایک بے صورتی اور بے شکل حالت کے مستقل قیام کی صورت موجود رہا. قبل از روشنی تمام اشکال موجود ہوتے ہوئے بھی معدوم تھی اور اندھیرا سب کچھ محجوب کر کے خود موجود تھا. یہی اندھیرے کا راز ہے کہ یہ ہست کو نیست کے ایسے تاثر سے ہمکنار کرتا ہے کہ اُسے ہستی کا اثبات کرنا محال ہو جاتا ہے. جبکہ جس نیست کا تاثر اندھیرے میں ہے وہی عینِ ہستی ہے.