اللہ ایک ہے. بے شک وہ بڑا بے نیاز ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے جسے چاہتا ہے نہیں دیتا. ہر انسان دوسرے انسان سے مختلف ہے. اللہ کی قدرت ہی ہے کہ ہاتھوں کی انگلیوں کے نشان بھی کسی دوسرے شخص سے نہیں ملتے. اسی طرح قسمت بھی الگ ہے تقدیر الگ لکھی گئ ہے. کچھ ایسے ہیں جو سڑک پر پیدا ہوۓ ہیں اور کچھ محلوں میں یہ اللہ کا فیصلہ ہے. اس میں یہ نہیں کہ اللہ کسی کو سزا دینا چاہ رہا ہے ہرگز ایسا نہیں ہے اگر سارے امیر ہی ہوتے منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتے تو اللہ سے کوئی کیا مانگتا کون اللہ کو یاد کرتا. یہ زندگی ہے ہی ایک امتحان کسی کو دے کر آزمایا جا رہا ہے اور کسی سے لے کر. ہر کوئی کوئی نہ کوئی آرزو لیے اللہ سے رجوع کرتا ہے چند ایسے صوفی لوگ بھی ہیں جو دنیا میں رہتے ہوے بھی دنیا میں نہیں ہیں
ان کا واسطہ صرف اس ایک ہی زات سے ہے جو ہر چیز کا مالک ہے اپنا آپ ہی اس کی یاد میں مٹا بیٹھتے ہیں اور اللہ کے بھی وہ قریب ہیں کسی کا اللہ کو رو رو کر پکارنا اللہ کو پسند ہے. آپ بہت امیر ہیں آپ میک ڈونلڈز کا فل مینو افورڈ کر سکتے ہیں حساب کے مطابق میک ڈونلڈز کا ایک برگر کم سے کم تین سو کا ہے اگر وہ ہی تین سو آپ لیں اور سڑک پر رات کے وقت بیٹھے بچوں کو دیکھیں انھیں اکھٹا کریں یاں جو بھی وہ غریب اس سردی میں سڑک پر سونے پر مجبور ہیں انھیں اکھٹا کریں اور ان ہی تین سو کی حلیم یا دال اور روٹیاں لیں تو کتنے لوگوں کا پیٹ آپ ان تین سو سے بھر سکیں گے کتنے لوگ آپ کی وجہ سے کھانا کھا کر سوئیں گے کتنے بھوک سے بلکتے بچوں کا پیٹ بھرنے ہو گا آپ چھوڑ دیں
یہ بات سوچنا کہ یہ ان کا معمول ہے وہ مانگتے ہی رہتے ہیں آپ کو اللہ نے دیا ہے آپ بھی تو اس کے در کے بیکاری ہی ہیں. آپ نے اللہ کو جواب دینا ہے کبھی اپنی زبان کی لذت کو پورا کر لیا کریں تو کبھی دوسروں کی بھوک مٹادیا کریں. یہ. دنیا ایسے ہی چلنی ہے، ہم سب نے بس ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے پھر دیکھنا یہ مسائل کیسے جان چھڑا کر بھاگتے ہیں. اور یہ دنیا کتنی خوبصورت جگہ بن جائے گی. اللہ ہم سب پر رحم فرمائے. بہت شکریہ
Sunday 6th October 2024 2:11 pm