حضرت شیخ ابو عثمان بن سلام رحمہ اللہ کسی نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خیال کیا کہ اگر اس وقت حضرت شیخ اپنی کسی خواہش کا اظہار کریں تو فوراً میں اس کی تکمیل کر دوں لیکن آپ نے فرمایا کہ میں نہ تو خدا کے سوا کسی سے خواہش کا اظہار کرتا ہوں اور نہ مجھے کسی کی مدد درکار ہے حضرت ابو عمر وز حاجی نے بیان کیا کہ میں برسوں اس طرح آپ کی خدمت میں رہا ہوں کہ لمحہ بھر کیلئے جدا نہیں ہوا ایک مرتبہ میں نے اور دوسرے مریدین نے خواب میں یہ غیبی آواز سنی کہ تم لوگ ابو عثمان کی چوکھٹ میں وابستہ رہ کر ہماری بارگاہ سے دور ہوئے ہو اور یہ خواب جب آپ سے بیان کرنے کا قصد کیا تو آپ برہنہ پاؤں گھر سے نکل کر فرمایا کہ تم لوگوں نے خود بھی سن لیا اور اب میں بھی یہی کہتا ہوں کہ تم لوگ چلے جاؤ اور تم سب لوگ بھی خدا کے ہو جاؤ اور مجھے بھی اس کی یاد میں مشغول رہنے دو حضرت ابوبکر فورک نے بیان کیا کہ آپ نے ایک مرتبہ مجھے یہ فرمایا کہ پہلے میرا یہ عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ ذات ہے اور جہت میں ہے لیکن بغداد پہنچنے کے بعد میرا عقیدہ درست ہو گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ جہت سے منزہ ہے پھر میں نے مشائحین مکہ کو خط بھیجا میں بغداد جا کر از سر نو مسلمان ہو گیا ہوں حضرت شیخ بن ابو عثمان نے کسی مرید سے پوچھا کہ اگر کوئی تم سے یہ سوال کر لے کہ تمھارا معبود کس حالت پر قائم ہے تو کیا جواب دو گے۔مرید نے کہا میں یہ جواب دوں گا کہ جس حالت میں ازل پر تھا اس پر اب بھی ہے پھر آپ نے پوچھا کہ اگر تم سے کوئی یہ سوال کر لے کہ تمھارا معبود ازل میں کس حالت پر قائم تھا تو تم کیا جواب دو گے اس مرید نے کہا میرا یہ جواب ہوگا کہ وہ جس حالت پر اب ہے ازل میں بھی اسی حالت پر تھا آپ نے فرمایا مرید کو تیرا جواب درست ہے
Thursday 10th October 2024 7:54 pm