ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک شیر نہیں رہا کرتی تھی ۔اس کے ایک ہی بچہ جو کافی حد تک جوان ہو چکا تھا ۔وہ شیرنی سے ہر روز خود شکار کرنے کی فرمائش کرتا لیکن شیرنی اسے یہ کہہ کر منع کر دیتی کہ ابھی تو اتنا بڑا نہیں ہوا کہ خود سے شکار کر کے کھا سکیں کیونکہ شکار کرنے کے لئے صرف طاقت نہیں بلکہ ہوشیاری اور شکار کے طریقے کا بھی علم ہونا ضروری ہے۔شیرنی کا بچہ ماں کی باتیں سن سن کر سخت نالاں رہنے لگا اور خود شکار کرنے کو اس نے اپنی ضد بنا لیا۔ ایک دن شیر نی نے تنگ آکر اس کی ضد کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے اور نہ چاہتے ہوئے بھی بچے کو شکار کی اجازت دے دی۔ شیرنی کی بچی کی خوشی دیدنی تھی لیکن شیرنی نے بچے سے وعدہ لیا کیا وہ ہر چیز پر حملہ کرے
لیکن انسان سے بچ کے رہے کیونکہ انسان انتہائی چالاک اور زیرک ہوتا ہے ۔بچے نے چارو ناچار ماں سے وعدہ تو کرلیا لیکن اس کو یہ تشویش لاحق ہو گئی کہ ماں نے انسان سے لڑنے انسان کا شکار کرنے سے منع کیوں کیا؟ شیرنی کا بچہ ماں سے رخصت ہوا تو خوشی سے سرشار تھا ۔وہ اپنی جوانی پر نازاں اسی سوچ میں غلطاں کیوں بہت طاقتور پھرتیلا اور پرجوش ہیں۔ کسی میں یہ جرات نہیں تھی کہ اس کا سامنا کرے اسے زیر کر لے ۔ وہ اسی مغرور میں ماں کی نصیحت اپنے کئے گئے وعدوں کو بھول گیا ۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ سب سے پہلے انسان کا شکار کرکے اپنی طاقت کو منوائے گا ۔لہٰذا وہ ہر بات سے پہلو تہی کرتے ہوئے انسان کے شکار کو چل پڑا ۔راستے میں اسے کئی چھوٹے بڑے جانور دکھائی دے لیکن وہ ان کی شکلیں پہچانتا تھا اور اس قدر جانتا تھا کہ انسان نہیں ہے ۔ چلتےچلتے راستے میں اسے ایک اونٹ دکھائی دیا ۔وہ اس سے قبل اونٹ جیسا جانور سے نا آشنا تھا ۔اور سمجھا کہ شاید یہی انسان ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں طاقتور بھی ہے لمبا بھی ہے۔ شیرنی کی بچے نے اونٹ کو للکار اور کہا او بدمعاش تیار ہو جاؤ میں تجھے زندہ نہیں چھوڑوں گا ،، اونٹ نے شیر کے بچے کی للکار سن کر پوچھا کہ تم مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو ؟ شیرنی کا بچہ بولا :کیونکہ تم انسان ہو اور میں سب سے پہلے انسان کا شکار کرنا چاہتا ہوں ،، اونٹ نے پھر پوچھا تو انسان کا شکار کیوں کرنا چاہتے ہو؟ شیرنی کا بچہ بولا انسان طاقتور ہے اس لیے سب سے پہلے اس کا شکار کرنا چاہتا ہوں اونٹ نے جواب دے دیا کہ یہ انسان اتنا طاقتور ہے کہ مجھے بھی غلام بنا رکھا ہے ،مجھ سے بوجھ اٹھاتا ہے دودھ پیتا ہے اور میرے قربانی کرکے گوشت کھاتا ہے شیرنی کے بچے نے پوچھا کہ انسان کہاں ملے گا میں سے پہلے اس کا شکار کرنا چاہتا ہوں ۔ اونٹ بولا آگے چلتے جاؤ جنگل میں کہیں نہ کہیں انسان مل جائے گا جنگل میں آگے چلتے چلتے اس کو ایک ہاتھی ملا اور اس سے پوچھا کہ انسان کہاں ملے گا ے اتنے میں ہاتھی کو درخت کاٹنے کی آواز آئی اس نے شیرنی کی بچے سے کہا اس آواز کی طرف بڑھیے درخت کاٹنے کی آواز انسان کی لگ رہی ہے ۔شیرنی کا بچہ اس کی پیچھے پیچھے چلتے ہوئے آگے بڑھا درخ کے قریب انسان تھا جس کی دم نہیں تھی ۔
شیرنی کا بچہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ یہ اونٹ اور ہاتھی سے زیادہ طاقتور تو نہیں ہے لیکن جس درخت کو کاٹ رہا تھا آسمان سے باتیں کرتا تھا اور اس کا چوڑائی انسان کے جسم سے کہیں زیادہ موٹا تھا۔یہ دیکھ کر شیرنی کا بچہ ہو گیا لیکن اپنے ارادے سے پیچھے نہیں ہٹا اور انسان کو للکارہ کہ میرا ساتھ مقابلہ کرو آج میں تم کو مار کر ہی دم لوں گا انسان نے اسے پوچھا کہ مجھے کیوں مارنا چاہتا ہوں ؟ شیرنی کا بچہ بولا کہ ماں نے میرے سے بولا تھا کہ انسان سے بچ کے رہنا انسان بڑا چالاک اور خطرناک ہوتا ہے لیکن میں نے خود سے وعدہ کر لیا کہ میں پہلے انسان کے شکار کروں گا انسان بولا کہ تم اپنی ماں سے اجازت لے کے آئے لیکن میں بھی اپنی ماں سے اجازت لینے جا رہا ہوں شیرنی کے بچے نے جواب دیا کہ صحیح ہے اجازت لے کے آؤ انسان نے ایک ترکیب سوچی تیرے کو بھاگنا نہیں کیوں کہ کل بھی ایک شیر مقابلہ کرنے سے بھاگ تھا۔ شیرنی کے بچے بولا میں تم سے نہیں ڈرتا جاؤ اور جلدی اجازت لے کر آؤ انسان نے کہا دیکھو پرسوں بھی ایک شیر یہی کہہ رہا تھا لیکن جب میں واپس آیا تو ڈر کے مارے بھاگ چکا تھا ۔اگر تم پسند کرو تو میں تمہیں رسی کی مدد سے درخت کے ساتھ باندھ دو تاکہ تم بھاگ نہ سکوں۔ اور پھر واپس آکر تمہیں کھول دوں گا اور دونوں مقابلے کریں گے۔ شیرنی کا بچہ انسان کی باتوں میں آگیا اور کہا:: ٹھیک ہےاگر تم اس سے تسلی ہوتی ہے تو مجھے باندھ لو ں،، انسان نے اسے مضبوطی کے ساتھ رسی کی مدد سے درخت کے ساتھ باندھا اور کلہاڑی ہاتھ میں اٹھا کر اس کا کام تمام کرنے لگا ۔ شیرنی کا بچہ چلایا کہا یہ کیا کر رہے ہو تم مجھے ماں سے اجازت لئے بغیر کیسے مار سکتے ہو اور وہ بھی رسیوں سے باندھ کر
،، انسان بولا :تمہیں ماں نے نصیحت کی تھی کہ انسان طاقتور اور چالاک ہے ،لیکن تم ماں کی نصیحت کو بھول کر میرے ساتھ لڑنے کے لیے اگیۓ۔ جو لوگ ماں کا کہا نہیں مانتا اس طرح نقصان اٹھاتےہیں ۔ ماں کی نصیحت میں اولاد کی بھلائی ہے ،جو لوگ ماں کی نصیحت پر عمل نہیں کرتے ان کا انجام یہی ہوتا ہے اس نے شیرنی کے بچے پر کلہاڑی سے زوردار وار کیا اور اسے ہلاک کر دیا ۔