حج کے لغوی معنی قصد اور ارادہ کرنے کے ہیں شری لحاظ سے عبادت کی نیت سے خانہ کعبہ کا قصد کرنا حج کہلاتا ہے اور اسلامی اصطلاح اور طریقے سے ادا کرنے کا نام ہے حج مخصوص مہینے اور مخصوص ایام میں ادا کیا جاتا ہے یعنی ہر سال میں ادا کیا جاتا ہے۔
کیونکہ مال بھی ایک فتنہ ہے اور فتنے میں بہت کم لوگ خدا کی تابعداری کرتے ہیں بلکہ بعض لوگ اس کی وجہ سے تکبر عیاشی کا شکار ہو جاتے ہیں حج فرض کرکے خدا کی اولاد آدم پر ایک بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اس کو مالدار اور گنہگاروں کی بخشش کا ذریعہ بنا دیا ہے اس بات کے ذریعے امت مسلمہ ایک مقام پر اکٹھی ہو جاتی ہے اطراف عالم کے مسلمان بلالحاظ رنگ و نسل کرتے ہوئے خدا کی عبادت میں مصروف ہو جاتے ہیں غیر مسلم کو اسلام کو مسلمانوں کی اہم جغرافیائی تقسیم ہو کر رہ جاتی ہے لاکھوں مسلمان اکٹھے ہو کر طواف کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں ہیں۔
عرفات منیٰ میں قیام کرتے ہیں بہرحال آج وحدت ملی اور اجتماعیت کا بہترین نمونہ ہے ۔ اسلام میں مساوات کی عملی تربیت ہو جاتی ہے وہاں امیر غریب قوم کی تعمیز ختم ہو جاتی ہیں ایک ہی لباس میں ملوث اپنے خالق و مالک کی عبادت کرتے ہیں۔
حج مخصوص مہینے اور مخصوص ایام میں ادا کیا جاتا ہے یعنی ہر سال دنیا کی آٹھ تاریخ تک ادا کیا جاتا ہے پہلے آٹھ ذوالحجہ کو حجاج کرام احرام باندھ کر منا جاتے ہیں ۔
وہاں قربانی کی جاتی ہے ہم اپنے سر منڈواتے ہیں اور جمعرات پر اثرات ان کو کنکریاں مارتے ہیں ان تمام اعمال کوحج کہا جاتا ہے۔