ویسٹ منیجمنٹ حکام اور عوام

In دیس پردیس کی خبریں
January 17, 2021

گلی محاوں میں گندگی کوڑا کرکٹ کی وجہ سے آج ہم مختلف قسم کی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں ۔ مثلا ڈینگی ، ملیریا، سانس کی بیماریاں ، ہیپاٹاٹیس ، ٹی ۔ بی ، الرجی اور دمہ جیسی بیماریوں نے جنم لیا ۔ اپنے جسم اور لباس کی صفائی کے ساتھ گلی محلوں کی صفائ بھی نہایت اہم ہے ۔ جن پر عمل پیرا ہو کر انسان ان تمام جان لیوا بیماریوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ ہمارا مذہب بھی ہمیں صفائی کا حکم دیتا ہے ۔ ارشاد نبوی ہے :
“صفائی نصف ایمان ہے ۔” صفائ کی بدولت کسی بھی انسان کی پاکیزگی ، ایمان داری اور دیانت داری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ صفائی ہی کی نسبت انسان کے رہن سہن کا پتا چلتا ہے ۔ جانور ہو یا چرند پرند وہ بھی بیٹھنے سے پہلے اپنی جگہ کو صاف کرتے ہیں ۔ پھر بیٹھتے ہیں ۔ اور انسان کو تو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ، ان سب سے افضل ۔ ارشاد نبوی ہے :
“ہر چیز کے لیے صفائی ہے ،اور دلوں کی صفائیکے لیے اللہ تعالی کا ذکر” ہمارے بزرگ جب بھی نماز کے لیے گلی محلے سے گزرتے تو راستے میں چیز پڑی نظر آتی تو پہلے اس کو راستے سے ہٹاتے پھر مسجد میں پہنچتے ،اور چلتے ہوۓ اپنی نظریں زمین کی طرف کر کے چلتے ۔ لیکن اب تو حالات اس سے مختلف ہیں ۔ آج کل ہر جگہ صفائی کے موضوع پر باتیں چل رہی ہیں ۔ کہ زیرو پوائنٹ صفائ کا حکومت کا وعدہ تھا ۔ مگر سوچنے کی بات تو صرف اتنی ہے ۔ کہ اگر حکومت اپنا وعدہ پورا کرتی ہے ۔ تو عوام اس بات پر کتنا پورا اترتی ہے ۔ کہ دوبارہ کوڑاکرکٹ کا ڈھیر گلی محلوں میں نہں لگائیں گے ۔ کوڑا سڑکوں پر نہیں پھنکیں گے ۔بلکہ کوڑے کو کوڑا دان میں ڈالیں گے ۔ سوچنے کی بات صرف اتنی ہے ، کہ یہ ذمہ داری صرف حکام کی ہے ۔ عوام پر کو ئ ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ۔ حکام تو اپنی ذمہ داری پورا کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے ۔ اگر ہم اس کوشش میں اپنا تھوڑا سا بھی حصہ شامل کر دیں تو ہمارے ملک کی کسی بھی سڑک پر کوڑا کرکٹ پڑا ہوا نظر نہیں آۓ گا ۔ کیونکہ یہ وطن عزیز حکام اور عوام دونوں کا ہے ۔ اس لیے صفائی کی دمہ داری بھی دونوں پر عائد ہوتی ہے ۔ اس لیے بزرگوں کی بھی کہاوت ہے ۔
“تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ۔ ” اگر آج ہر جگہ گندگی اور کوڑے کے ڈھر نظر آرہے ہیں ۔ تو اس کی ذمہ داری عوام پر بھی ہے ۔ اگر ایک انسان ایک کوڑے کا تھیلا روڑ پر پھینک جاۓ ، تو ایک گھنٹہ بعد ہی اس جگہ پر دس یا بیس تھیلے موجود ہوگے ۔ یہ ایک اچھے شہری یا مسلمان کی نشانی نہیں ہے ۔ ایک اچھا انسان گلی محلے کی صفائ ، جسم کی صفائی اور زبان کی صفائی ہی جانا جاتا ہے ۔ یہ سب ایک اچھے مومن کی علامات ہیں ۔ ہمیں بھی اب تنقید کی بجاۓ اپنے وطن کے لیے کچھ کرنا چاہیے ۔ ہمیں اپنے آس پاس صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے ۔ اور دوسروں کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ ہم ایک اچھے شہری اور اچھے حب والوطن کی پہچان بن سکیں ۔ کہیں بھی کوڑا کرکٹ پڑا نظر آۓ اسے راستے سے ہٹا دینے سے کسی بھی انسان کی عزت میں کمی نہیں آجاتی ، بلکہ انسان کی پاکیزگی کا علم ہوتا ہے ۔ ارشاد نبوی ہے : جو دستر خوان پر گری چیز اٹھا کر کھاتا ہے ۔ اس کی اولاد حسین وجمیل پیدا ہوتی ہے ۔ اور اس گھر سے محتاجی دور ہو جاتی ہے ۔

/ Published posts: 18

میں ایک لکھاری ہوں

Facebook