انگریز کی سو سالہ بدترین غلامی کے بعد جب اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانانِ برصغیر کو ریاستِ پاکستان کی نعمت عطا کی تو ساتھ ہی اس کے بہت سے دشمن بھی پیدا ہو گئے۔ پاکستان کسی فوجی مہم کے ذریعے تو وجود میں نہیں آیا نہ ہی اس کے لوگوں نے اس سرزمینِ پاک کے مکینوں کو گھر بدر کر کے قبضہ کیا بلکہ یہاں کے مقامی باشندوں نے خود اپنے لیے پاکستان کا راستہ چنا۔ اس تمام پسِ منظر کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر کیوں اس نوزائیدہ ملک کے اتنے زیادہ دشمن بن گئے؟ سب سے زیادہ ازلی دشمن تو ہمارا ہمسایہ بھارت ہے جس نے پہلے دن سے ہی پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم رکھے ہوئے ہیں۔وجہ صرف اتنی سی ہے کہ ہندوؤں کی خواہش تھی ،انگریز کے بعد ہم مسلمانوں کو غلام بنا لیں اور پورے برِصغیر کے مطلق العنان حکمران بن جائیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت اور مسلمانوں کی زبردست تحریک کی بنیاد پر پاکستان جیسی خالص اسلامی ریاست قائم ہوئی تو ہندوؤں کے تمام خواب چکنا چور ہو گئے۔ اس کے بعد بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کو طاقت کے زور پر فتح کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ کشمیر اور دوسری چھوٹی ریاستوں پر قبضہ کے علاوہ سنہ انیس سو پینسٹھ میں براہ راست حملہ کیا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پاکستان دشمنوں کے ناپاک منصوبوں کی داستان اتنی لمبی ہے کہ اس تحریر میں احاطہ کرنا ناممکن ہے۔
دشمن نے جب دیکھ لیا کہ براہ راست پاکستان کو دبانا ناممکن ہے تو اس نے مختلف سازشوں کا سہارا لینا شروع کر دیا جن کی تکمیل کے لیے اس نے مقامی آ لہِ کار تلاش کیے۔ اس حوالے سے پاکستان میں بھی کافی بدبخت پائے جاتے ہیں جو دشمن کے پروپیگنڈا کو چند ٹکوں کے عوض سپورٹ مہیا کرتے ہیں۔گزشتہ چند سالوں سے پی ٹی ایم اور دوسری بھارت نواز تنظیمیں مطالبہ کرتی نظر آتی ہیں کہ پاکستانی فوج بیرکوں میں واپس جائے، چوکیاں ختم کرے، اور بجٹ کم سے کم کر دے۔ کبھی تو یہ لوگ فوج کی چیکنگ کو اپنی بےعزتی قرار دیتے تو کبھی افغانستان بارڈر پر لگنے والی باڑ کو اکھاڑنے کی باتیں کرتے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے تمام دشمن کے کارندوں کو کچھ نادان مقامی لوگوں کی بھی حمایت حاصل ہو جاتی ہے اور وہ بھی اپنی ہی محافظ فوج کو کوسنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس حوالے سے عوام کو یہ جان لینا چاہیے کہ جن ملکوں کے ناکوں یا چیکنگ پر اپنی فوج نہ رہے تو وہاں دشمنوں کی افواج آ جایا کرتی ہیں۔ فوج بحرحال ضرور موجود رہے گی، خدانخواستہ اپنی نہ ہوئی تو دشمن کی ہوگی۔ ہمارے معصوم لوگوں کو شخصی آ زادی کا سبق دینے والے خود امریکہ میں بھی انکی فوج سڑکوں پر آ چکی ہے اور نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کی مکمل نگرانی کرے گی۔ غرضیکہ پاکستان کے لوگوں کو دشمنوں کے ایجنڈوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے اور ربِ ذوالجلال کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ انکی حفاظت کے لیے اپنے ہی بیٹے موجود ہیں کیونکہ تازہ ترین جاری ہونے والی عالمی رینکنگ میں ٹاپ ٹین افواج میں پاکستان فوج کو بھی شامل کیا گیاہے۔ اس مقام تک آنے میں کئ ماؤں کے لال قربان ہوئے، بہت سے معذور ہوئے اور کئی مساجد میں نہتے شہید ہوگئے۔ اس لیے پوری قوم کو اپنی افواج کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا ورنہ اگر آ زادی جیسی نعمت کی قدر نہ کی جائے تو خدانخواستہ کوئی اور بھی آ سکتے ہیں۔
2 comments on “فوج تو بہرحال موجود رہتی ہے، “خدانخواستہ اپنی نہیں تو پرائی ہوگی””
Leave a Reply
mashAlllah well writen
بے شک فوج کی ضرورت ملک کی بقا کے لیے ضروری ہے