پاکستان کا 9 نویں وزیراعظم منتخب ہونے والے “ذوالفقار علی بھٹو تھے۔
پیدائش
پانچ جنوری 1928 ۶ کو صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پیدا ہوۓ۔
والد
سر شاہ نواز بھٹو ذوالفقار علی بھٹو کے والد صاحب تھے۔جو کہ بھارت میں بمبئی اور جوناگڑھ مسلم ریاست میں بطور صدر ہوا کرتے تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی اولاد
بیٹی،بینظیر بھٹو،مرتضی بھٹو ،صنم بھٹو اور شاہنواز بھٹو ہیں۔
تعیلم
جامعہ جنوبی کیلفیونیا،کرائسٹ چرچ اور جامعہ کیلفیورنیا ،برکلے،سٹی لاء کالج سے حاصل کی۔1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ۔اسی سال میں انہوں نے “مڈل ٹمپل لندن” سے پاس کیا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو واحد پہلے ایشیائی تھے ،جن کو برطانیہ کی ایک یونیورسٹی “ساوتھمیئین” میں انٹرنیشنل لاء کا استاد مقرر کیا گیا تھا۔بھٹو صاحب،کراچی کے ایک کالج ،مسلم لاء کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرار رہ چکے تھے۔
وکالت
ذوالفقار علی بھٹو پیشہ کے اعتبار سے سیاستدان،سفارتکار،اور وکیل تھے،انہوں نے 1953 میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی تھی۔اور بے شمار کیسز میں کامیابی اپنے نام کیۓ۔
مناصب
ذوالفقار علی بھٹو صاحب کے اگر منصب جو ،جو ان کے پاس رہے ان میں سے ،وہ سب سے پہلے وہ 15 جون 1963 سے لے کر 31اگست 1966 تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہ چکے تھے اس کے بعد 20 دسمبر 1971 سے لے کر 13اگست 1973 تک پاکستان کے صدر مقرر ہوئے تھے ۔14 اپریل 1972 سے لے کر 15 اگست 1972 تک مکلم ایوان زرین پاکستان بھی رہے۔”14 اگست 1973 سے لے کر 5 جولائی 1977 تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم منتخب رہے تھے۔
جماعت
دسمبر 1967 کو پاکستان پیپل پارٹی قائم کی اس وقت اس پارٹی کا نعرہ تھا،کپڑا روٹی مکان۔اسی نعرے کی بدولت بہت جلد پورے پاکستان میں مقبول ترین سیاسی جماعت بن کر ابھری۔
اہم کام ذوالفقار علی بھٹو کے پاکستان کےلیے
ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے ویسے تو بہت کام کیۓ۔لیکن ان میں سے جو اہم کام سر انجام دیا ان میں سے ،جولائی 1972 میں بھٹو صاحب نے شملہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پاکستان کے 43600 جنگی قیدی اور 5000 مربع میل جو بھارت کے قبضے میں علاقہ تھا اسے آزاد کروایا۔بھٹو صاحب نے چین اور سعودیہ عرب سے اچھے تعلقات قائم کیے۔پھر بنگلہ دیس کو بھی تسلیم کیا۔1974 میں لاہور میں ایک اعلی درجہ کی کانفرنس اسلامی کی دوسری تنظیم میزبانی بھی انجام دیا ان کے ساتھ ساتھ ،علامہ اقبال میڈیکل کالج اور پاکستان اسٹیل ملز بنائی۔
1977 عام اِنتخابات
1977 کے عام اِنتخابات میں دھاندالیوں کے سبب ملک میں خانہ جنگی کے حالات زور پکڑ گے،،جس کی وجہ سے اس وقت کے موجود جنرل محمد ضیاالحق نے مارشل لا لگا دی۔ستمبر 1977 کو جناب زوالفقار علی بھٹو پر مسٹر نواب بٹھو محمد احمد خان کے قتل کا الزام لگا دیا گیا جس کی بنیاد پر زوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا۔پھر 18 مارچ 1978 کو ہائی کورٹ نے زوالفقار علی بھٹو کو سزاۓ موت کا آڈر جاری کردیا۔پھر 6 فروری 1979 کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار کر دیا
وفات
4 اپریل ،1979 کو جناب زوالفقار علی بھٹو پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو قتل کے جرم میں روالپینڈی کی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔زوالفقار علی بھٹو کو ان کے مقامی قبرستان گڑی خدابخش میں سپردے خاک کردیا گیا۔