لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب

In اسلام
January 16, 2021

قرآن پاک میں لوط علیہ السلام کا ذکر چالیس مقامات پر آیا ہے آپ علیہ السلام اہل سدوم کی رہنمائی کے لئے نبوت کے درجے پر فائز ہوئے صدوم ایک سرسبز اور شاداب شہر تھا یہاں کھیت اور باغات کی کثرت دی جس پر یہاں کے باشندے غرور اور تکبر میں مبتلا ہوگئےاور بد فعلی کی ابتداءکی حضرت لوط علیہ السلام اپنی قوم کی عادت بد سے بے حد فکر مند رہنے لگے اور دن رات انہیں نصیحت کرنے لگا انہیں اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرایا اور کہا کےمیں تمہارا پیغمبر ہوں میرا کہنا مانو اور صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور بد فعلی کو چھوڑو لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ فخریہ انداز میں یہ کام کرنے لگے حضرت لوط علیہ السلام نے کہا کہ اللہ تعالی نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا کی ہے ان کو چھوڑے ہوئے ہو انہوں نے کہا کہ اگر آپ اس طرح ہمیں برا بھلا کہتے ہو تو ہم تمہیں اپنی بستی سے نکال دینگے قرآن مجید میں ارشاد ہے
ترجمہ:–
وہ کہنے لگے اے لوط تو ہم تم کو شہر بدر کر دیں گے
لوط علیہ السلام برابر ان کو نصیحت فرماتے رہتے اور انہیں اللہ کی عذاب سے ڈراتے رہتے تھے ایک دن ان لوگوں نے کہا کہ اگر آپ علیہ السلام سچے نبی ہیں تو ہم پر عذاب لے آؤں آخرکار لوط علیہ السلام نے خود ہی اللہ تعالی سے عذاب کا مطالبہ کیا اللہ نے لوط علیہ السلام کی دعا قبول فرمائے اور خاص فرشتوں کو انسانی شکل میں دنیا کی طرف روانہ کیا یہ فرشتے نہایت خوبصورت لڑکوں کی شکل میں گئے لوط علیہ السلام بہت پریشان ہوئے کیونکہ انہیں اپنی قوم کی عادت قبیحۂ کے پیش نظر کا خطرہ تھا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اور جب وہ ہمارے فرشتے لوط علیہ السلام کے پاس آئے تو بہت پریشان ہوئے اور کہا کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے لوط علیہ السلام کی بیوی کافروں سے ملی ہوئی تھی اس نے جا کر کافروں کو بتایا وہ دوڑتے ہوئے آئے تو لوط علیہ السلام نے دروازہ بند کر کے وہ بہت گھبرایا ہوا تا تب فرشتوں نے کہا ہم اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور ان پر عذاب نازل کرنے آئے ہیں تو فکر نہ کر جو کچھ رات باقی رہے تو اپنے خاندان کو لے کر بستی سے نکلے لیکن خبردار کوئی پیچھے نہ دے کے تب لوط علیہ السلام مطمئن ہو گئے اور اپنے گھر والوں کو لے کر گھر سے نکلے ان کی کافر بیوی بھی ساتھ تھی لیکن کچھ دور جا کر واپس کافروں کی طرف گئی اور اس عذاب کی شکار ہو گئی حضرت جبرائیل علیہ السلام نے باہر جاکر پر کا ایک کونا ان کافروں کو مارا اور سب اندھے ہوگئے پھر بستی کو اپنے پر سے اوپر اٹھایا اور زمین پر دے مارا اوپر سے ان پر پتھروں کی بارش شروع کر دی اس طرح اللہ تعالی کے عذاب نے اس بستی کو نیست و نابود کر دیا